ملک میں سیاسی درجہ حرارت کافی گرم ہے اور تحریک عدم اعتماد کے بعد تو نقطہ ابال پر ہی پہنچ چکا ہے ۔
ایسے میں گزشتہ دنوں گورنر راج کی صدائیں بلند ہوتی رہیں اور سندھ میں اس کے نفاذ کے لئے وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت دو اور حکومتی وزراء نے گورنر راج کی حمایت کی تھی ۔
اس حوالہ سے آج ہونے والے ہیں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا فیصلہ سامنے آیا ہے ۔
عمران خان نے پی ٹی آئی کے منحرف اراکین کے خلاف قانوی کاروائی کا حکم دیا ہے جبکہ سندھ میں گورنر راج کے خلاف اراکین کی اکثریت نے ووٹ دیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثر اراکین نے اس حوالہ سے اپنے نقطہ نظر پیش کئے جس میں یہ بات واضح تھی کہ گورنر راج معاملات کو اور خراب کردے گا اور قانونی پیچیدگیاں مزید بڑھ جائیں گی ۔
گورنر راج کیا ہوتا ہے ؟
گورنر ارج میں صوبہ کے تمام اختیارات گورنر کے پاس آجاتے ہیں اور چونکہ گورنر وفاق کا نمائندہ ہوتا ہے اس لئے اس صوبہ کے تمام فیصلے وفاق کی مشاورت سے عمل میں لائے جاتے ہیں ۔
صوبائی اسمبلی کی تحلیلی تک کا اختیار گونر کے پاس ہوتا ہے ۔ گورنر صوبہ کے حالات کو قابو میں رکھنے کے لئے فوج بلانے کا مجاز بھی ہوتا ہے ۔
سندھ میں 2 مرتبہ گورنر راج نافذ رہا ہے جو سال 1951 سے سال 1953 تک اور 1988 میں لگایا گیا تھا ۔
سندھ میں عشرت العباد گورنر کے عہدہ پر سب سے طویل عرصے تک براجمان رہنے والے گورنر ہیں جن کی مدت 14 سال ہے ۔ جس میں انہوں نے 3 ادوار حکومت دیکھے جبکہ گورنر کی معیاد عہدہ 5 سال ہے ۔