The news is by your side.

انسولین اب اسٹیکر کی شکل میں دستیاب ہوگی

فرانس کی یونیورسٹی آف لیلے کے پروفیسرز نے دیگر ماہرین کے ساتھ کام کرکے ایک تجرباتی چپکنے والا پارہ تیار کیا ہے ۔

اس چسپاں جزو میں انسولین کو دوا کے بطور شامل کیا گیا ہے جسے گال کے اندر چپکاکر خون میں انسولین کی مقررہ مقدار کو شامل کیا جاسکے گا ۔

یہ چسپاں جزو تین اشیاء کا مرکب ہے جسے پولی ایکریلک ایسڈ پالیمر کے نینو فائبر سے بنایا گیا ہے ۔ اس میں بیٹا سائکلو ڈیکسٹرن بطور مالیکیول شامل کیا گیا اور کچھ مقدار میں گرافین آکسائیڈ کو بھی ملایا گیا ہے ۔

بعد ازاں ان کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو انسولین کے محلول میں تین گھنٹوں کے لئے چھوڑ دیا گیا ۔ جب ان ٹکڑوں کو جانوروں کے گال اندر لگایا گیا پھرانہیں انفرا ریڈ لہروں سے 50 درجہ سینٹی گریڈ پر حرارت پہنچائی گئی ۔ اس مشاہدہ میں سائنسدانوں نے انسولین کو خارج ہوتے اور جلد میں جذب ہوتے دیکھا ۔

بعد ازاں اس اسٹیکر کو جلد میں بیرونی طور پر لگایا گیا اور اسی عمل کو دہرایا اور اس کے وہی نتائج برآمد ہوئے جو جلد کے اندر لگا کر حاصل ہوئے تھے ۔

یہ اسٹیکر انسانی جسم کے لئے بے ضرر ہیں اور ان اسٹیکرز میں بار بار انسولین بھری جاسکتی ہے ۔

تبصرے بند ہیں.