The news is by your side.

جینز: مزدوروں کا لباس جسے عوامی پزیرائی حاصل ہوئی

جینز شمالی امریکا کا پہناوا تھا لیکن یہ جس کپڑے سے بنایا جاتا ہے وہ جنوبی فرانس کے شہر نیمز کا ڈینم تھا ۔

ڈینم فرانسیسی سرج ڈی نیمس سے ماخوذ ہے ۔ جس کا مطلب ایک مضبوط کپڑے کے ہیں ۔ 18ویں صدی میں اس شہر کے ڈی نیمس کے جولاہوں نے ایک مضبوط کپڑا بنانے کی کوشش کی تھی ۔ یہ کوشش اٹلی کے شہر جینیوا میں کامیاب ہوئی ۔

کورڈرے نامی ایک موٹے کپڑے کو جو مقامی مزدوروں اور فوجیوں میں بہت مقبول تھا ۔  فرانسیسی جولاہے کورڈرے جیسا کپڑا بنانا چاہتے تھے وہ تو نہیں بنا سکے تاہم ان کی کوشش نے ڈینم کو جنم دیا ۔ جسے پہلے پہل سرج دی نیمس سے پکارا گیا ۔ وقت کے ساتھ ساتھ سرج دی نیمس کو صرف ڈینم کہا جانے لگا ۔

لفظ جینز جینوا سے اخذ کیا گیا تھا ۔ جینز کی بنائی کا طریقہ کورڈرے سے الگ ہوتا ہے ۔ جینز کے لمبائی والے کپڑے کو نیل میں رنگا جاتا ہے جبکہ چوڑائی والے دھاگوں کو سفید ہی چھوڑ دیا جاتا ہے ۔ اس وجہ سے جینز کی ایک سائیڈ نیلی اور دوسری سفید ہوتی ہے ۔

1851 میں کان کے مزدوروں کے لئے جینز میں کیلوں کا استعمال ایک مقامی درزی کی جانب سے پتلون کی مضبوطی کے لئے شروع کیا گیا ۔ یہ کیلیں ایسی جگہ ڈالی جاتی تھیں جہاں سے پتلون کے پھٹنے کا زیادہ خطرہ ہوتا تھا جیسے جیبیں ۔ جینز کو ابتادئی طور پر مزدوروں نے پہنا یا پھر کاؤبوائیز نے ۔ وقت گزرنے کے ساتھ  پولو کے کھلاڑیوں نے بھی اس کی پزیرائی کی ۔ آج بھی پولو کے کھلاڑی پریکٹس کے لئے نیلی اور میچ کے لئے سفید جینز استعمال کرتے ہیں ۔

1960 کی دہائی تک جینز کو عوامی طور پر آل اوور کہا جاتا تھا لیکن 1960 کے بعد اسے جینز ہی پکارا گیا ۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد جینز امریکی فوجیوں کا معیاری لباس کا حصہ بنی ۔ تاہم اس سے پہلے 1920 – 30 کی دہائی میں اسے ہالی وڈ کے مانے گئے خوبصورت کاؤبوائے گیری کوپر نے اپنی فلموں میں اس کا استعمال شروع کردیا تھا ۔ لیکن جینز کو 1955 میں آنے والی فلم ریبل ود آؤٹ آف کاز نے نوجوانوں میں مقبول بنایا ۔ مارلین برانڈو اور مارلن منرو نے بھی جینز کو اپنے وارڈروب کا حصہ بنا کر اس کی مقبولیت کی راہیں ہموار کیں ۔

جینز اب پوری دنیا میں سب سے زیادہ پہنے جانے والا کپڑا ہے ۔ مقامی طور پر اسے خواتین بھی کرتیوں کے ساتھ پہنتی نظر آتی ہیں ۔ ہر جگہ کی ثقافت میں ڈھل جانے والا یہ کپڑا وقت کے ساتھ ساتھ زیادہ استعمال ہوتا نظر آرہا ہے ۔

تبصرے بند ہیں.