پاکستان کے نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمدر پار پاکستانیوں کے حق رائے دہی کے خلاف نہیں بلکہ ہم چاہتے ہیں کہ بیرون ملک پاکستانی انتخابی عمل کا حصہ بنیں ۔ لیکن اس حوالہ سے سابقہ حکومت نے جو طریقہ متعارف کروایا ہمیں اس طریقہ سے اختلاف ہے ۔
بیرون ملک پاکستانی ملک کے سفیر ہیں اور دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں ۔ ایک عام مزدور ہو یا ڈاکٹر ، انجینئر ، سرمایہ کار ہر طرح کا باصلاحیت پاکستانی شامل ہے ۔
یہ لوگ ملک سے باہر محنت کرتے ہیں اور پیسے اپنے پیاروں کو ملک میں بھجواتے ہیں جس سے ملکی ذرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آتی ہے اور ان کے خاندان خوشحال زندگی گزارتے ہیں ۔ ہم نے اپنے بیرون ملک پاکستانیوں ہمیشہ قدر کی ہے اور ان کی عزت ہم پر واجب ہے ۔
اب جب نئی انتخابی اصلاحات کی جائیں گی جس میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا انٹرسٹ شامل ہوگا اور سمندر پار پاکستانیوں کو ان کا حق رائے دہی ضرور ملے گا ۔
تحریک انصاف نے جو انتخابی اصلاحات کیں ان کے مطابق بیرون ملک پاکستانی انٹرنیٹ کے ذریعہ اپنے حلقوں میں ووٹ کاسٹ کرسکتے تھے ۔ اس طریقہ کار سے ملک کے 50 حلقوں کے نتائج براہ راست متاثر ہوسکتے تھے ۔ لیکن الیکشن کمیشن نے اس طریقہ کار کو غیر محفوظ قرار دیا تھا ۔
اسی دور میں جب شہباز شریف قائد حزب اختالف کے بطور کام کررہے تھے انہوں نے تجویز دی تھی کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی قانون ساز اسمبلی کی طرز پر سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان کی پارلیمان میں نمائندگی خواتین اور اقلیتوں کی طرز پر نشستیں محفوظ کی جاسکتی ہیں ۔
جبکہ ایک تجویز یہ بھی دی گئی تھی کہ سمندر پار پاکستانیوں کا حلقہ انتخاب الگ کردیا جائے اسطرح وہ اپنے رہائشی ملک سے ہی اپنا منتخب نمائندہ اسمبلی میں بھیجیں تاکہ ہونے والی ووٹنگ کی مقامی سطح پر انتخابی مہم ، پولنگ اور گنتی ، اس کا پاکستان کے دیگر حلقوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہوگا ۔