The news is by your side.

پاکستانی سفارتکار جنسی ہراسانی کے الزام میں برطرف

0

اٹلی میں تعینات پاکستانی سفارتکار کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں برطرف کر دیا گیا ہے۔ سفارت کار کو ایک خاتون اہلکار کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم پایا گیا ہے۔ وفاقی محتسب برائے تحفظ ہراسانی کشمالہ طارق نے جنسی ہراسانی کے الزامات ثابت ہونے کے بعد شکایت کنندہ کے حق میں فیصلہ دیا۔

وزارت تجارت میں 20 ویں گریڈ کی افسر سائرہ امداد علی نے اٹلی میں ہیڈ آف مشن ندیم ریاض پر کام کی جگہ پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ محتسب نے ندیم ریاض پر 50 لاکھ روپے جرمانہ کیا۔ یہ رقم شکایت کنندہ کو بطور معاوضہ ادا کی جائے گی۔ کشمالہ طارق نے یہ بھی حکم دیا کہ فیصلے کی کاپی سات دن میں وزارت خارجہ کو بھیجی جائے۔

سائرہ امداد علی نے بتایا کہ وہ 2018 میں اٹلی میں پاکستانی مشن میں تعینات تھیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ سفارت کار نے انہیں ملک کے دوسرے شہروں کا دورہ کرنے کو کہا جن کا ان کے کام سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔

سائرہ نے کہا کہ وہ اصرار کرتا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اس کی کہانیاں سنیں جن میں اکثر استعمال کی جانے والی زبان قابل اعتراض ہوتی  ۔ سائرہ نے کہا کہ اس نے اسے اپنی رہائش گاہ کے قریب رہنے پر مجبور کیا ۔

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی پاکستانی سفارت کار کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزام میں سزا دی گئی ہو ۔ دسمبر 2021 میں، ایک سینئر پاکستانی اعلیٰ سفارت کار کو پاکستان کی وزارت خارجہ کی جانب سے چینگڈو میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل میں جنسی ہراساں کرنے، ایک مقامی چینی عملے کے ساتھ بدتمیزی اور مالی غبن کے الزامات کے لیے اعلیٰ سطحی انکوائری کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔

وزارت خارجہ کو بیجنگ میں اپنے سفارت خانے سے قائم مقام قونصل جنرل محمود اختر محمود کے خلاف ایک مقامی خاتون چینی عملے کو مبینہ طور پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کی مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔ مقامی عملہ پہلے تو اپنی نوکری چھوٹ جانے سے خوفزدہ تھی لیکن بعد میں چینی وزارت خارجہ کو ای میل پر شکایت بھیجی ۔ چینی وزارت خارجہ نے تفصیلات بیجنگ میں پاکستانی سفیر معین الحق کے ساتھ شیئر کیں جنہوں نے بعد ازاں تحقیقات کے لیے اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ساتھ تفصیلات شیئر کیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.