ہم کہاں کے سچے تھے اور عشق لا میں ماں کا کردار ادا کرنے والی لیلی واسطی نے ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے کبھی بڑھتی عمر کو لیکر کوئی ایشو نہیں رہا دس سال تک ٹی وی سے دور رہی واپسی میں مجھے ہیروئین کے کردار نہیں مل سکتے تھے ۔
جن کرداروں کی پیشکش ہوئی اس کے لئے قسمت کی مہربانی ہی کہی جاسکتی ہے ۔ مجھے اس بات کا اندازہ تھا کہ اب ماں ، بہن ، بھابھی کے کردار ہی مجھے آفر کئے جاسکتے ہیں ۔ میں ایک اداکارہ ہوں مجھے حقیقت سے قریب تر کردار سے کوئی مسلہ نہیں چاہے وہ ماں کا ہی کیوں نہ ہو ۔
جب مجھے کوئی اسکرپٹ دیا جاتا ہے تو میرا سوال یہی ہوتا ہے کہ کیا اس کردار کے لئے میں موزوں ہوں یا اس کردار کو کوئی بھی ادا کرسکتا ہے ۔ میری بس ایک ہی ڈیمانڈ ہوتی ہے کہ مجھے 500 سینز نہیں کرنے 1 سین ہو لیکن اس میں پرفارمنس کا مارجن ہونا چاہئیے میں نہیں چاہتی کہ میرا ٹیلنٹ ضائع ہو ۔
میرے لئے کردار یہ نہیں جس کی فریم میں بہت زیادہ شمولیت ہو ، سین میں میرے کردار کی اہمیت کیا ہے ، میرے لئے یہ بات زیادہ اہمیت کی حامل ہے ۔ کرداروں کے گیٹ اپ کے لئے میری خواہش ہوتی ہے کہ ان میں مماثلت نہ ہو ۔ ہر ڈرامہ میں اپنے کردار کو لیکر مختلف نظر آنا چاہتی ہوں ۔
جب مجھے ہم کہاں کے سچے تھے کے لئے کال ائی اور مجھے پتہ چلا کہ فاروق رند اس کو ڈائریکٹ کریں گے تو میں نے اپنے کردار سے متعلق کچھ بھی پوچھنے سے پہلے ہاں کردی تھی ۔ ہم کہاں کے سچے تھے کی ابتدائی کاسٹ کچھ اور تھی اور جب شوٹس شروع ہوئیں تو اور لوگ تھے ۔ مجھے بعد میں دوسرے کردار کے لئے کہا گیا لیکن میں نے جو پہلی آفر تھی اسی کو برقرار رکھنے کا کہا ۔ کردار کو لیکر ڈائریکٹر کی جو ڈیمانڈ ہوتی ہے میں اس میں کوئی دخل اندازی نہیں کرتی ۔
عشق لا کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے لیلی کا کہنا تھا کہ اس میں میرا کام زیادہ نہیں مگر سجل کے ساتھ کام کرکے دل خوش ہوگیا ۔ وہ اپنے کام کو لیکر بہت سنجیدہ اور پروفیشنل ہے ۔ اس کا کام سے لگاؤ اور توجہ بہت کم لوگوں میں نظر آتی ہے ۔
نئے لوگوں کے انڈسٹری میں آنے پر لیلی کا کہنا تھا کہ مجھے ٹیکنالوجی سے زیادہ لگاؤ نہیں لیکن سوشل میڈیا کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ۔ سوشل میڈیا پہ ایکٹو نوجوان بعد میں انڈسٹری کا حصہ بن جاتے ہیں کیونکہ ان کی فین فالوئنگ ڈرامہ کی ریٹنگ کو متاثر کرتی ہے ۔ کاروباری لحاظ سے اس میں کوئی برائی نہیں لیکن انڈسٹری میں پروفیشنل اداکار کو ہی آنا چاہئیے ۔
تبصرے بند ہیں.