لیبیا کے سابق حکمراں معمر قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے لیبیا میں ہونے والے الیکشن میں بطور امیدوار شامل ہونے کا اعلان کردیا ہے ۔
لیبیا میں آئندہ ماہ ہونے والے صدارتی انتخابات میں سیف الاسلام کے کاغذات نامزدگی نے سب کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے ۔ 49 سالہ سیف الاسلام نے جنوبی قصبہ سبھا میں اپنے کاغزات جمع کروائے ۔
یاد رہے کہ سیف 2011 سے 2017 تک جیل میں تھے ۔ 2018 میں بھی وہ صدارتی انتخابات میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن وہ الیکشن مسلح جھڑپوں اور امن عامہ کی ابتر صورتحال کی وجہ سے مؤخر کردئیے گئے تھے ۔
صدرات کے امیدواروں میں فوجی کمانڈر خلیفہ ہفتر ، لیبیا کے وزیر اعظم عبد الحمید الدیبیہ اور پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی شامل ہیں ۔ تاہم ان سب میں سب سے زیادہ مقبولیت سیف الاسلام قذافی کو حاصل ہے ۔
نیویارک تائمز کے لئے دئیے گئے اپنے انٹرویو میں قذافی کا کہنا تھا کہ وہ نقل و حرکت کے لئے آذاد ہیں اور اپنے ملک میں سیاسی میدان میں واپسی کے لئے کوشش کررہے ہیں ۔
سیف الاسلام لیبیا پر ملیشیا کی حکمرانی کے مخالف ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ لیبیا پر سیویلین کپڑوں میں ملیشیا کا راج ہے ۔ سیاسی مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے قذافی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمارے ملک کے ساتھ ناانصافی کی ہے ۔ یہ لوگ لیبیا کی تذلیل کا سبب بنے ہیں ۔ ہمارے پاس پیسے نہیں ، سیکیورٹی نہیں ۔ اگر آپ گیس اسٹیشن جائیں تو آپ کو ایندھن نہیں ملے گا اور ہم اٹلی کو تیل اور گیس برآمد کرتے ہیں ۔ اٹلی ہمارے ایندھن سے روشن ہوتا ہے اور ہمارا ملک اندھیروں میں ہے ۔ یہ ناکامی کے سوا کیا ہے ۔ لیبیا میں سیف الاسلام کے ان خیالات کا بڑا چرچا ہے اور لوگ قذافی کی حمایت کرتے نظر آتے ہیں ۔
نیویارک ٹائمز نے اپنے آرٹیکل میں لکھا ہے کہ سیف الاسلام نے منظر عام سے غائب رہنے کے باوجود مہارت سے صدارت کے لئے اپنے راستہ کی رکاوٹیں ہٹا کر راہ اپنے حق میں ہموار کرلی ہے ۔ ایک سروے رپورٹ کے مطابق لیبیا کے 57٪ عوام سیف پر اعتماد کرتی ہے ۔
سیف الاسلام نے لندن اسکول آف اکنامکس میں تعلیم حاصل کی ہے اور جمہوریت اور انسانی حقوق کے اسباق پڑھے ہیں ۔ وہ خوبصورت ہونے کے ساتھ ساتھ کافی بردبار اور مخلص انسان ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.