سابق وزیر اعظم عمران خان پر توشہ خانہ کے تحائف کو لیکر کافی تنقید کی جارہی ہے لیکن وہ پہلے وزیر اعظم نہیں جنہوں نے توشہ خانہ کے تحائف کو معمولی رقم کے عوض خریدا ہے ۔ ماضی کے بہت سے وزراء اس کام میں ملوث رہے ہیں اور توشہ خانہ کے تحائف کو اپنی ملکیت بنانے کے لئے ان کی ارزاں نرخوں پر خریداری کرچکے ہیں ۔
ذیل میں کچھ ایسے تحائف اور وزیر اعظم کا تذکرہ کیا جارہا ہے جنہوں نے توشہ خانہ کا بے دردی سے ذاتی مفاد میں استعمال کیا ۔
پاکستان کی کابینہ ڈویژن نے حال ہی میں جاری کئے جانے والی سرکاری دستاویزات کے مطابق عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 2018 سے 2021 تک توشہ خانہ سے 58 سے زائد قیمتی تحائف خریدے اور 30 ہزار سے کم مالیت کے تحائف مفت میں لے گئے ۔
خریدے جانے والے تحائف کی قیمت 14 کروڑ 20 لاکھ سرکاری حکام کی طرف سے لگائی گئی ہے ۔ عمران خان نے 14 کروڑ مالیت کے تحائف 3 کروڑ 81 لاکھ میں خریدے جبکہ 8 لاکھ کی مالیت کے تحائف کی انہوں نے کوئی قیمت دینا گوارا نہیں کی ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی تقلید میں صدر مملکت عارف علوی نے بھی توشہ خانہ کے دریا میں خوب مل مل کر ہاتھ دھوئے ۔ 2018 تا 2021 کی مدت میں کل 92 تحائف جو 45 لاکھ 47 ہزار کی مالیت کے تھے صدر مملکت نے 14 لاکھ 92 ہزار کے عوض خریدے اور اس کے علاوہ صدر مملکت 9 لاکھ کے تحائف مفت لیکر چلتے بنے۔
عمران خان نے جو تحائف مفت اپنے قبضے میں لئے ان میں 30 ہزار کا ٹیبل میٹ ، 20 ہزار کا ڈیکوریشن پیس ، 20 ہزار کا لاکٹ ، 25 ہزار کا مکہ کلاک ٹاور کا ماڈل ، 9 ہزار کا ڈیکوریشن پیس اور 8 ہزار کی وال ہینگینگ شامل ہے ۔
سابق وزیر اعظم نے جو سب سے مہنگا تحفہ ارزاں نرخ پر خریدا وہ 8 کروڑ 50 لاکھ کی گریف گھڑی شامل ہے جس کی قیمت انہوں نے 1 کروڑ 70 لاکھ جمع کروائی ۔ گھڑی سمیت 4 مزید ایسے تحائف ہیں جن کی مجموعی قیمت سرکاری تخمینہ کے مطابق 10 کروڑ 9 لاکھ روپے بنتے ہیں جن کی عمران خان نے کل قیمت 2 کروڑ 2 لاکھ جمع کروائی ۔
موجودہ وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے عمرانی دور کی اس لوٹ مار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کے تحائف کو بیچی جانے والی چیزوں کی رسیدیں دینا ہونگی ۔
جبکہ عمران اپنے اس عمل کا دفاع کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ میرے تحائف میری مرضی ۔ اس سلسلہ میں وہ ریٹائرڈ فوجی افسران کو ملنے والے پلاٹس کی مثال دے رہے ہیں کہ فوجی افسران وہ پلاٹ لیکر انہیں بیچ بھی سکتے ہیں تو میں نے کیا برا کیا ؟