ڈائریکٹرنیشنل سونامی سینٹر کا کہنا ہے کہ مکران اور سندھ کے ساحلوں سے سونامی ٹکرا سکتا ہے ۔
سونامی سینٹر کے ڈائریکٹر امیر حیدر نے میڈیا نمائندگان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 1945 میں مکران کے ساحل سے سونامی ٹکرایا تھا اور اب یہ آفت اپنا قدرتی ٹائم اسکیل دہرا سکتی ہے ۔
انہوں نے بتایا کے مکران کی ساحلی حالت کو مانیٹر کررہے ہیں اور یہ بات واضح ہپورہی ہے کہ مکران کے سمندر میں موجود سبڈکشن زون سرگرم ہے اور اس میں وقت کے ساتھ شدت آرہی ہے ۔ سبڈکشن زون سمندر میں موجود ایٹم بم ہوتا ہے جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے ۔
اگر بحیرہ عرب میں سونامی آیا تو سندھ اور مکران کے ساحلی علاقے سب سے زیادہ متاثر ہونگیں ۔ یہ آفت کراچی جیسے شہر کو اپنی لپیٹ میں لیکر بڑی تباہی کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔
سونامی سینٹر کے ڈائریکٹر نے سونامی کے حوالہ سے محکمہ موسمیات کا متعلقہ اداروں کے ساتھ اس قدرتی آفت سے نبٹنے کے لئے حکمت عملی سے متعلق مشاورت کا بھی بتایا ۔
یاد رہے کہ محکمہ موسمیات مکران سبڈکشن زون کے متعلق ماضی میں کئی دفعہ اپنے خدشات کا اظہار کرچکا ہے کہ مکران کے سبڈکشن زون میں اتنی توانائی جمع ہوچکی ہے جو کسی شدید زلزلہ اور سونامی کا سبب بھی بن سکتی ہے ۔ محکمہ موسمیات نے گوادر میں ممکنہ سونامی سے نبٹنے کے لئے مشقیں بھی کی تھیں ۔
دوسری جانب بلوچستان میں گوادر اور گرد و نواح میں زلزلہ کے جھٹکے محسوس کئے گئے ہیں ۔ ریکتر اسکیل پر گوادر میں زلزلہ کی شدت 5 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ زلزلہ کا مرکز گوادر میں زیر سمندر 25 کلو میٹر کی گہرائی میں تھا ۔
تبصرے بند ہیں.