بابر اعظم نے دبئی میں ورچوئل کانفرنس کے دوران کہا کہ ہر میچ میں تھوڑی بہت کمزوریاں اور خامیاں نظر آئیں ۔ کبھی بیٹرز کبھی باؤلرز اور کبھی فیلڈنگ میں کمی رہ گئی ۔ ہم ان خامیوں کو دور کرنے کے لئے کام کررہے ہیں ۔
آسٹریلیا سے ٹورنامنٹ کا سب سے اہم مقابلہ ہوگا ۔ اس روز مستقل مزاجی سے اچھی کرکٹ کھیل کر کامیابی حاصل کرنے کی کوشش کریں گے ۔
بابر اعظم نے کرونا کے دور میں بائیو سیکیور ببل میں زندگی کو مشکل قرار دیا ۔ دو سے ڈھائی سال ببل میں رہ کر کرکٹ کھیلنا آسان نہیں تھا ۔ ببل کی وجہ سے اگر کوئی کھلاڑی پریشان ہوتا تو ملکر اسے حوصلہ دیتے تھے تاہم اس دوران گروپ سرگرمیاں ہوتی رہیں ۔
بابر نے اس موقع پر بتایا کہ جو کھلاڑی مانگے تھے وہ ملے اس لئے کھل کر فیصلہ کررہا ہوں ۔ ٹیم میں 8 سے 10 کھلاڑی چیمئینز ٹرافی کا حصہ تھے جو اپنے اس تجربہ کو ٹیم کے فائدہ کے لئے استعمال کررہے ہیں ۔
ہر میچ میں نیا کھلاڑی بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ لیتا جو بحیثیت کپتان میرے لئے اچھی بات ہے ۔ کپتانی کے لئے سب کے اعتماد کا فائدہ ملا ۔ اس وجہ سے فیصلہ سازی میں آسانی ہورہی ہے ۔ کپتانی سیکھ رہا ہوں اور یہ عمل جاری رہے گا ۔
حسن علی سے متعلق سوال کے جواب میں بابر کا کہنا تھا کہ حسن کو ٹیم سے باہر نہیں کیا جاسکتا ۔ اسے ایسے وقت میں کم بیک کی ضرورت ہے اور وہ ضرور کامیاب ہوگا ۔ ٹیم کے تمام کھلاڑی پرفارم نہیں کرتے جیت ٹیم کی مجموعی کوششوں کا نتیجہ ہوتی ہے ۔
پاور پلے کے متعلق بابر کا کہنا تھا کہ پاور پلے میں کبھی کنڈیشن تو کبھی حکمت عملی کے ساتھ تیز رنز نہیں بنتے ۔ ٹیم کے لئے اچھی بات یہ ہے کہ اگر اوپننگ بیٹرز جلد آؤٹ ہوجاتے ہیں تو مڈل آرڈر اسکور میں اضافہ کرتا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.