پیر کو قومی اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد پر جمعرات کو بحث کروائی جائے گی ۔
پاکستان کی سیاست میں تحریک عدم اعتماد کے بعد کافی ہلچل پیدا ہوئی اور اتحادیوں نے اپنی پوزیشن واضح کرنا شروع کردی ہیں ۔
حکومتی اتحاد میں شامل مسلم لیگ ق نے تحریک عدم اعتماد پر حکومت کا ساتھ دیا جبکہ باپ پارٹی نے اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈال دیا ہے ۔
وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لئے اپوزیشن کو 172 اراکین کی تائید کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت ایوان میں مسلم لیگ نون کے 84 اراکین ، پیپلز پارٹی کے 56 ، متحدہ مجلس عمل کے 15 ، بی این پی کے 4 اور اے این پی کا 1 جبکہ 2 آذاد امیدوار شامل ہیں ۔ مجموعی طور پر ان اراکین کی تعداد 162 بنتی ہے ۔
عوامی جہوری اتحاد کے شاہ زین بگٹی کی حکومتی صف سے علحیدگی اور باپ کے 4 اراکین اور طارق بشیر چیمہ کے ساتھ اپوزیشن اراکین کی تعداد 168 ہوجاتی ہے ۔
اس صورتحال میں متحدہ پاکستان کی حکومت یا اپوزیشن کی صف میں شمولیت تحریک کی ناکامی یا کامیابی کی وجہ بن سکتی ہے ۔
ایم کیو ایم پاکستان نے ابھی تک کسی فریق کے لئے اپنے جھکاؤ کا عندیہ نہیں دیا اگر ایم کیو ایم اپوزیشن کے ساتھ جانے کا فیصلہ کرتی ہے تو اس صورت میں عدم اعتماد کی حمایت میں 175 ووٹ ہوجائیں گے اور یوں ایوان میں وزیر اعظم اپنی اکثریتی اراکین سے محروم ہوجائیں گے ۔