The news is by your side.

ڈپٹی اسپیکر کے خلاف کیا قانونی کاروائی ہوسکتی ہے ؟

0

پاکستان کی عدالت عالیہ نے ڈپٹی اسپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دے کر قومی اسمبلی کو بحال کردیا ہے ۔

جمعرات کو اپنے فیصلہ میں عدالت نے کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک پر اسپیکر کی رولنگ میں بتائی گئی وجوہات آئین اور قانون سے متضاد ہیں جن کی قانونی حیثیت نہیں اس لئے ان کو کالعدم قرار دیا گیا ۔

قانوی ماہرین اس فیصلہ کے بعد ڈپٹی اسپیکر کے خلاف قانونی طور پر کیا کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے پر کیا روشنی ڈال رہے ہیں ۔

سپریم کورٹ بار کے سابق صدر حامد خان کے مطابق سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلہ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو غیر آئینی قرار دیا جب تفصیلی فیصلہ آئے گا تو ہی دیکھا جاسکے گا کہ ڈپٹی اسپیکر کے خلاف کیا کاروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے ۔

تفصیلی فیصلہ میں اگر اس اقدام کو آئین کے خلاف ورزی ہی تصور کیا گیا اور بغاوت قرار نہیں دیا گیا تو آئین کی شق 6 کا اطلاق نہیں ہوگا ۔

آئین کے خلاف ورزی پر آئین کی شق 6 کا اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ لوگوں سے اپنے عہدہ اور اختیارات کے استعمال میں غلطی بھی ہوجاتی ہے اور غیر قانونی کام بھی سرذد ہوجاتے ہیں ۔ آئین کی شق 6 اس صورت میں قابل اطلاق ہوتی ہے جب آئین کو معطل ، منسوخ یا بغاوت کے مرتکب ہوئے ہوں ۔

سر دست ڈپٹی اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی جاسکتی ہے اور یہ آپشن اپوزیشن کے پاس موجود ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلہ نے ثابت کیا کہ آئین سے انحراف کو استثنیٰ ملنے کے باوجود کالعدم قرار دیا جاسکتا ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.