کل کراچی یونیورسٹی کے احاطہ میں قائم کنفوشس انسٹیٹیوٹ کے تین اساتذہ بشمول ڈرائیور ایک خود کش حملہ میں جاں بحق ہوئے جو مبینہ طور پر ایک خاتون کی جانب سے کیا گیا ۔
مذکورہ خاتون کا نام شاری بلوچ بتایا گیا ہے جو ایک سرکاری اسکول میں بطور استانی اپنے فرائض انجام دینے کے ساتھ دو بچوں کی ماں بھی تھی ۔
شاری بلوچ کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ شاری 30 سالہ خاتون تھیں جنہوں نے 2014 میں علامہ اقبال یونیورسٹی سے ایم ایڈ کیا تھا اور 2015 میں بلوچستان یونیورسٹی سے زولوجی میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی تھی ۔
2019 میں انہیں محکمہ تعلیم بلوچستان میں سرکاری ملازمت بھی مل گئی تھی ۔ ان کے دو بچوں میں ایک بیٹا اور ایک بیٹی شامل ہے ۔
سماجی رابطوں پر بحث چل رہی ہے کہ ان کے خاندان کے افراد لاپتہ تھے جنھی انہوں نے یہ انتہائی قدم اٹھایا جبکہ پولیس تفتیش کے مطابق ان کے خاندان میں کوئی لاپتہ افراد میں شامل نہیں ۔ وہ اپنی تنظیم کی نظریاتی کارکن تھیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے انتہائی قدم اٹھاتے ہوئے تنظیمی مقاصد کے لئے اپنی جان دی اور دوسروں کی لی ۔
شاری بلوچ کے خاندان کے تمام افراد پڑھے لکھے اور بیوروکریسی میں شامل ہیں ان کے شوہر ڈاکٹر ہیں ۔
حملہ کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی جو ایک علحیدگی پسند تنظیم ہے ۔