اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے آئندہ 2 ماہ کے لئے شرح سود 7 فیصد پر ہی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ اس فیصلہ سے رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7 تا 9 فیصد رہے گی ۔ گورنر اسٹیٹ بنک نے ڈپٹی گورنر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ زر مبادلہ کے ذخائر جاری حساب کتاب کے کھاتہ کے خسارہ کو پورا کرنے کے لئے کافی ہیں ۔ شرح سود بتدریج کم ہوگی، ترسیلات و برآمدات میں اضافہ کا رجحان رواں مالی سال میں بھی جاری رہے گا ۔ تعمیرات و ہاؤسنگ کے لئے قرضوں کی اسکیم کے مالی فوائد عام آدمی کو پہنچ رہے ہیں ۔
انہوں نے مزید اس حوالہ سے کہا کہ ایس ایم ایز کے لئے قرضوں کی خصوصی اسکیم متعارف کروائی جائے گی ۔ اسی طرح روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کی طرز پر عام شہریوں کے لئے بھی ڈیجیٹل اکاؤنٹ کی سہولت مہیا کی جائے گی ۔ گورنر نے کہا کہ ایک سال سے پالیسی ریٹ برقرار رکھنے کا مقصد شرح سود کم رکھنا ہے ۔ اب بھی شرح سود افراط زر سے کم ہے ۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر تبصرہ کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بنک نے کہا کہ جون میں امپورٹ میں اضافہ ہوا ، کرونا کی ویکسین کی امپورٹ سے بھی ملکی درآمدات میں اضافہ ہوا ہے ، اس کے علاوہ کھانے پینے کی اشیا بھی درآمد کی گئی ہیں ۔ ترسیلات میں گزشتہ مالی سال 25 فیصد اضافہ ہوا جو تاریخی اضافہ ہے ۔ ٹیکسٹائل انڈسٹری کی استعداد میں بہتری آئی ہے ۔ جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے ۔ ہاؤسنگ اور تعمیرات کو فروغ دیکر روزگار کے مواقع بڑھانا حکومت کی ترجیع ہے جس کے لئے آسان شرائط پر قرضہ فراہم کئے جارہے ہیں ۔ دو سال میں مسلسل زرمبادلہ میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مناسب سطح پر ہے ۔
تبصرے بند ہیں.