The news is by your side.

مفتاح اسماعیل یا اسحاق ڈار ، وزیر خزانہ کون ؟

0

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جون تک بجلی اور پیٹرولیم مصنوعات پرسبسڈی دینے سے ملکی خزانہ کو 700 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا جو بیمار ملکی معیشت کے لئے بالکل بھی سود مند نہیں ہوگا ۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ رواں سال بجلی اور پیٹرول پر سبسڈی دینے سے 118 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا ۔ عمرانی دور میں رئیل اسٹیٹ کو ڈھائی سال تک ایمینسٹی دئیے رکھی ، بتایا جائے اس کے پیچھے کیا وجوہات تھیں ؟

جبکہ جیو ٹی وی کے ایک پروگرام میں مسلم لیگ نون کے سینئر رہنماء اور سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنی گفتگو میں کہا کہ ملک کو ڈکٹیشن پر نہیں چلایا جاسکتا ، اس لئے ہمیں آئی ایم ایف سے دوبارہ مذاکرات کرنے چاہئیے ۔ کیونکہ سبسڈی کو مکمل ختم کرکے براہ راست مہنگائی سے پسی عوام پر بوجھ نہیں ڈالا جاسکتا ۔

آٹے کی قیمت پر بات کرتے ہوئے ڈار کا کہنا تھا کہ حکومت فلور ملز کو گندم پر سبسڈی دے گی جس سے آٹے کی قیمت نیچے آجائے گی ۔

پی ٹی آئی حکومت نے روپے کو کھلا چھوڑ کر معیشت کا جنازہ نکال دیا ۔ اس وجہ سے پاکستان کو 4 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوا ۔ ہم ڈالر کو نکیل ڈالنے اور 160 پر لانے کی کوشش کریں گے ۔

 موجودہ حکومت کے ان دونوں رہنماؤں کے متضاد بیانات نے سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز کردیا کہ ملک کی معیشت کے معاملات مفتاح اسماعیل دیکھ رہے یا اسحاق ڈار وزارت خزانہ چلارہے ہیں ؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.