سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے ہونے والے اجلاس میں اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن پر رشوت لینے جیسا سنگین الزام لگایا ہے ۔ ان کے اس بیان سے الیکشن کمیشن کے حکام نے احتجاجی طور پر اجلاس سے واک آؤٹ کردیا ۔
جمعہ کو ہونے والے قائمہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت سینیٹر تاج حیدر کررہے تھے ۔ اگلے عام انتخابات میں الیکٹرک ووٹنگ مشینوں کے استعمال پر بحث اس وقت بدمزگی کا شکار ہوئی جب اعظم سواتی نے الیکشن کمیشن کے حکام پر پیسے لینے کا الزام لگایا۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے لئے کونسی مشین استعمال کی جائے گی یہ فیصلہ حکومت نہیں کرے گی ۔ اس کے لئے الیکشن کمیشن کی بات حتمی تصور کی جائے گی ۔ اگلے عام انتخابات میں مشینوں کے ساتھ الیکشن کمیشن کو کتنا بجٹ درکار ہوگا ایک خط کے ذریعہ پارلیمانی امور کی کمیٹی نے پوچھا تھا لیکن افسوس کمیشن نے اس خط کا جواب نہیں دیا ۔
اس موقع پر اعظم سواتی جو پہلے سے غصہ میں تھے الیکشن کمیشن پر الیکٹرک ووٹنگ مشین بنانے والی کمپنیوں سے پیسے لینے کا الزام لگایا ۔ اس موقع پر اپوزیشن کے سینیٹرز نے اعظم سواتی سے اس الزام کی حقانیت کے لئے ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ۔ سواتی اس موقع پر خاموش نہیں ہوئے انہوں نے ماحول کا مزید گھمبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ادارہ انتخابات میں دھاندلی کا اہم کردار ہے اسے جلا دینا چاہئیے ۔ اس بیان پر الیکشن کمیشن کے نمائندہ اراکین احتجاجا اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے ۔
کچھ دن پہلے الیکشن کمیشن نے الیکٹرک ووٹنگ مشینوں پر اعتراض کیا تھا اور ان کے عملی استعمال کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان سے بھی انتخابات کی شفافیت کو متنازعہ بنانے سے نہیں روکا جاسکتا ۔
تبصرے بند ہیں.