The news is by your side.

از خود نوٹس کیس کی سماعت کا احوال

0

عدم اعتماد کی تحریک قومی اسپبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے مسترد کئے جانے کے بعد ملک میں سیاسی منظرنامہ میں کافی ہلچل ہے ۔

اسپیکر کے اس عمل پر عدالت عالیہ نے از خود نوٹس لیتے ہوئے پانچ رکنی لارجربینچ اس کیس کی سماعت کررہا ہے ۔

سماعت کے آغاز میں ہی تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان روسٹرم پر آئے اور حکومتی اقدام کی وکالت شروع کی ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کے 21 مارچ کے حکم کی جانب توجہ مبذول کروانا چاہتا ہوں ۔ عدالت عالیہ نے اپنے فیصلہ میں اٹارنی جنرل کو یقین دہانی کروائی تھی کہ کسی رکن اسمبلی کو اسمبلی آنے سے روکا نہیں جائے گا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم کوئی سیاسی بیان نہیں دیں گے اور اس وقت ساری توجہ اسپیکر کی رولنگ پر ہی رکھیں گے ۔

اس پر بابر اعوان نے کہا ہم رولنگ کے علاوہ ایک رٹ بھی پیش کرنا چاہتے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان نے پیغام دیا ہے کہ ہم الیکشن میں جانے کو تیار ہیں ۔

اس بات کے جواب میں چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سیاسی بات کررہے ہیں ، ہم دیکھیں گے اسپیکر کے ایکشن کی قانونی حیثیت کیا ہے ۔

دوران سماعت پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت پر بوجھ نہیں بننا چاہتے ، اس لئے باقی وکلاء بھی اس کیس میں معاونت کریں گے ۔

فاروق ایچ نائیک نے فل کورٹ بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی اس حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سمیت دیگر جماعتوں کی استدعا ہے کہ ایسا فل بینچ کورٹ تشکیل دیا جائے جس میں تمام جج صاحبان شامل ہوں ۔

چیف جسٹس نے ان کی یہ استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ آپ بینچ کو آئینی و قانونی نکات سے آگاہ کریں پھر جائزہ لیں گے کہ فل بینچ کورٹ بننا چاہئیے یا نہیں ۔ اگر آپ کو کاروائی میں شامل ججز پر اعتراض ہے تو ہم چلے جاتے ہیں ۔    

فاروق ایچ نائیک نے عدالتی بینچ پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.