وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے وزیر داخلہ شیخ رشید کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے نیوزی لینڈ کی ٹیم کی ون ڈے سیریز سے دستبرداری کے حقائق پر بات کرتے ہوئے ان کی سیکیورٹی کے حوالہ سے انتظامات سے متعلق تفصیلات بیان کیں ۔
چوہدری نے بتایا کہ 17 ستمبر کی صبح ساڑھے دس بجے نیوزی لینڈ کرکٹ کے عہدیدار نے پی سی بی حکام کو بتایا کہ ان کی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کے حوالہ سے تحفظات پیدا ہوگئے ہیں اور کوئی دھمکی اس حوالہ سے انہیں ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم سخت سیکیورٹی کی وجہ سے براہ راست اس خطرہ سے دوچار نہیں ہوئی ۔
نیوزی لینڈ کے دورہ کی اہمیت کے پیش نظر وزیر اعظم عمران خان نے دو شنبے میں جاری اہم کانفرنس کی مصروفیت کے باوجود نیوزی لینڈ کی ہم منصب سے اس دورہ کو ترک نہ کرنے کی درخواست بھی کی تھی تاہم ان کی جانب سے جو جواب ملا وہ مایوس کن تھا ۔
وزیر اطلاعات نے مزید معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان اس وقت ففتح جینریشن وار اور سائیبرڈ حملوں کا متاثر ہے ۔ نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کو بھارت میں بنائی گئی ایک جعلی آئی ڈی سے ایک دھکمی آمیز ای میل موصول ہوئی ۔ اس دھمکی آمیز ایمیل کو حمزہ آفریدی کے نام سے جعلی شناخت سے بھیجا گیا تھا ۔ ایک جعلی سوشل میڈیا پوسٹ تحریک طالبان کے رہنما احسان اللہ احسان کے نام سے شئیر کی گئی ۔ اس ایمیل میں نیوزی لینڈ کو دورہ پاکستان کے لئے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کو پاکستان نہیں جانا چاہئیے کیونکہ داعش اس پر حملہ کرسکتی ہے ۔
وزیر اطلاعات نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ نیوزی لینڈ کے اسٹار بلے باز مارٹن گپٹل کی اہلیہ کو دھکمی آمیز ایمیل بھیجی گئی جس میں گپٹل کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تھی ۔ ایمیل کے الفاظ تھے کہ گپٹل پاکستان میں مارا جائے گا ۔ تفتیش کے بعد پتہ چلا کہ ای میل 24 اگست کی شب 1 بجکر 5 منٹ پر بنائی گئی اور 25 اگست کی صبح 11 بجے بھیجی گئی تھی ۔ مذکورہ آئی ڈی سے صرف یہی ایک ایمیل بھیجی گئی اس کے پہلے اس ایمیل آئی ڈی کا کوئی ریکارڈ سامنے نہیں آیا ۔
ان دھکمیوں کے باوجود نیوزی لینڈ نے اپنا دورہ منسوخ نہیں کیا کیونکہ دونوں ممالک کی ایجنسیوں کی جانب سے دھمکیوں کو جعلی قرار دیا جاچکا تھا ۔ نیوزی لینڈ کی ٹیم کو غیر معمولی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی ۔ اسی سیکیورٹی میں انہوں نے 13 ستمبر کو پریکٹس بھی کی تھی ۔ 17 ستمبر کو جس دن میچ شیڈول تھا اس دن نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنی حکومت کا حوالہ دیکر سیکیورٹی خدشات کی بنا پر سیریز کو منسوخ کردیا ۔ ہم نے کیوی ٹیم سے سیکیورٹی خدشات کے تبادلہ کی بات بھی کی لیکن وہ اس حوالہ سے ناآشنا تھے کیونکہ ان کے پاس کوئی مصدقہ ثبوت نہیں تھا جس پر وہ بات کرسکیں کیونکہ سیکیورٹی خدشات پاکستان میں تھے ہی نہیں ۔
تبصرے بند ہیں.