ایک بھارتی جریدہ ٹائمز آف انڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ بالر وسیم اکرم پاکستان کرکٹ بورڈ کا سربراہ بننے میں دلچسپی رکھتے تھے ۔ لیکن پاکستان کے وزیر اعظم نے یہ ذمہ داری رمیز راجہ کو سونپی
ذرائع کے مطابق ایک زمانہ میں احسان مانی کی جگہ وسیم اکرم موزوں امیدوار کے لئے فیورٹ تھے ۔ اس عہدہ کے لئے وسیم نے اپنی دلچسپی کا اظہار بھی کیا تھا ۔ لیکن ماضی کا میچ فکسنگ اسکینڈل پاؤں کی زنجیر بن گیا ۔
1990 کی دہائی میں وسیم اکرم میچ فکسنگ کے الزامات پر دیگر پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ شہ سرخیوں میں تھے ۔2000ء میں ان پر جوڈیشل انکوائیری میں تعاون نہ کرنے پر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا اگرچہ جسٹس ملک قیوم رپورٹ میں ان کو ہر الزام سے بری کیا گیا تھا ۔ تاہم وہ خود پر لگے الزامات کی صفائی میں کوئی ثبوت فراہم نہ کرسکے تھے ۔ اس کیس نے ان کی ساکھ کو متاثر کیا تھا ۔
وسیم نے ہمیشہ اپنی بیگناہی کا دعویٰ کیا اور اس وجہ سے کبھی پی سی بی کا کوئی عہدہ قبول نہیں کیا ۔ لیکن اس بار وسیم نے اس میں دلچسپی کا اظہار کیا تھا ۔ رمیز راجہ کا بے داغ ماضی انہیں اس عہدہ کا حقدار بنا گیا ۔
وسیم اکرم نے اس خبر پر شدید رد عمل دیا ہے ۔ انہوں نے سماجی رابطہ کی مشہور ویب سائٹ ٹوئیٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اس غیر مصدقہ اور بے بنیاد خبر کو پھیلانے سے گریز کریں ۔ یہ کوئی موقر بھارتی جریدہ نہیں جس کی خبر پر یقین کیا جائے ۔ ایسی جھوٹی خبریں صرف شخصیت کو متنازعہ بنانے کے لئے دی جاتی ہیں ۔ پی سی بی کی صدارت ایک ذمہ دارانہ عہدہ ہے اور اس کے معاملات چلانے کے لئے کسی قابل شخص کا انتخاب ضروری تھا ۔ میں اس جاب کے لئے کبھی بھی دلچسپی نہیں رکھتا تھا ۔
انہوں نے رمیز راجہ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ رمیز وقت کے تقاضوں کے مطابق مقامی کرکٹ میں مثبت تبدیلیاں لانے میں کامیاب ہونگے ۔ کرکٹ کے معاملات کو بہتر بنانے میں ان کی دور اندیشی اور تجربہ ان کے کام آئے گا ۔ پاکستان کرکٹ کو بلندی کی جانب لے جانے میں میرا تعاون ہمیشہ رمیز راجہ کے ساتھ ہوگا ۔
تبصرے بند ہیں.