The news is by your side.

آرٹیکل 63 اے اور 4 سوالات

0

حکومت نے منحرف اراکین کے خلاف کاروائی اور ہارس ٹریڈنگ کے معاملہ پر آرٹیکل 63 اے کی تشریح کے لئے صدارتی ریفرینس عدالت عالیہ میں دائر کردیا ہے۔

صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت مذکورہ ریفرنس اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے دائر کیا ۔

دائر کئے گئے ریفرینس میں صدر مملکت نے آرٹیکل 63 اے کی اہمیت ، اغراض و مقاصد ، دائرہ کار اور دیگر متعلقہ امور پر سپریم کورٹ کی رائے مانگی ہے ۔

ریفرینس میں 4 اہم سوال اٹھائے گئے ہیں ۔

شفاف انتخابی عمل کے لئے انحراف کی لعنت کو روکنے کے لئے آئین کی روح کے تناظر میں جمہوری احتساب کے لئے آرٹیکل 63 اے کی کون سی وضاحت قابل  قبول ہوگی

انحرافی رکن کے عمل کی مذمت مقررہ طریقہ کار میں ڈی سیٹ کے سوا کسی کاروائی ، پابندی یا نئے سرے سے الیکشن لڑنے سے روکنے کے حوالے سے اجازت نہیں دیتی ۔

وہ بے ضمیر رکن اسمبلی جو انحراف کی صورت میں قومی اسمبلی سے مستعفیٰ نہیں ہوتا کیا اسے دیگر اراکین اسمبلی کی طرح ایماندار ، نیک اور سمجھدار سمجھا جاسکتا ہے ؟ کیا انحراف کی صورت میں وہ نا اہل نہیں ہوگا ؟

ایک آئین شکن رکن اسمبلی جو ممنوع اور مذموم حرکات میں ملوث ہو کیا اس کو ووٹ کاسٹ کرنے کا حق دیا جاسکتا ہے ؟

موجودہ آئینی آور قانونی ڈھانچہ میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں کی خرید و فروخت کو روکنے کے لئے کیا آئینی و قانونی اقدامات اٹھائے جاسکتے ہیں ۔

ریفرینس دائر کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے اتارنی جنرل کا کہنا تھا ریفرینس میں صدر مملکت کی نمائندگی وہ خود کریں گے ۔

یاد رہے کہ آئین کے آرٹیکل 63 اے میں کسی رکن پارلیمنٹ کو انحراف کی صورت میں نا اہل قرار دیا جاسکتا ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.