13 سال کی عمر میں اپنے فنی کیرئیر کا آگاز کرنے والی ہیما منگیشکر المعروف لتا منگیشکر نے اپنے والد دینا ناتھ منگیشکر کے دیہانت کے بعد اپنے خاندان کی کفالت کی ذمہ داری اٹھائی ۔
چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑی لتا کو قسمت نے بچپن کی دہلیز میں ہی معاشی جدوجہد میں فلم کے سیٹ پر لاکھڑا کیا تھا ۔ بمبئی کے ریلوے اسٹیشن ملاڈ سے اسٹوڈیو تک پیدل سفر کرکے پیسے بچانے والی بچی نے ایک دنیا کو کیسے اسیر کیا یہ ایک تلخ کہانی بھی ہے اور اس میں محنت کرنے والوں کے لئے ایک سبق بھی ہے کہ محنت کا پھل جلد یا بدیر ضرور ملتا ہے ۔
ابتدائی ناکامیوں کے بعد بھی لتا نے ہمت نہیں ہاری اور قسمت اس کی لگن اور عزم کے سامنے سرنگوں ہوئی اور فلم ساز کمال امروہی کی فلم محل جو 1949 میں بنی تھی لتا کو ایک گیت گانے کا موقع مل گیا ۔ یہ لتا کا پہلا سپر ہٹ گیت تھا جس کے بول تھے آئے آنے والا ۔ اس گیت کے بعد ان پر گانوں کی برسات ہونے لگی ۔ انوکھا پیار نامی فلم میں انہوں نے دس گانے گائے ۔
اس کے بعد لتا کا ایک تاریخی سفر شروع ہوا جس نے آٹھ دہائیوں تک سامعین کو اپنی منفرد آواز سے محظوظ کیا ۔ لتا منگیشکر کی 92 سالہ زندگی میں انہوں نے 70 برس تک گایا جس میں انہوں نے 75 سے زائد بڑے ایوارڈ اپنے نام کئے ۔
لتا جی نے 36 زبانوں میں 50 ہزار سے زائد گانے ریکارڈ کروائے ۔ 1974 سے 1991 تک ہر سال سب سے زیادہ گانے گا کر انہوں نے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ بنالیا ۔
سروں کی ملکہ کہلانے والی لتا جی پاکستانی گلوکار مہدی حسن کی بہت بڑی مداح تھیں ۔ میڈم نور جہاں کو دیدی کہتی تھیں ۔ پاکستانی قوال نصرت فتح علی خان کے ساتھ بھی آواز کا جادو جگایا ۔
انیس سو انتیس میں پیدا ہونے والی لتا منگیشکر بروز اتوار مورخہ 6 فروری 2022 کو اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئیں ۔
تبصرے بند ہیں.