پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ ڈویژن کی ایک رپورٹ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ موجودہ کابینہ کے گیارہ مشیران و معاونین ایسے ہیں جن کے پاس وزارت کا کوئی قلمدان نہیں لیکن کابینہ ڈویژن نے انہیں 1800 سی سی گاڑیاں دے رکھی ہیں ۔
گزشتہ تین سالوں میں ان گاڑیوں کے پیٹرول اور مرمت پر خزانہ کے تین کروڑ چھیاسٹھ لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں ۔
یہ گیارہ اراکین وفاقی وزیر یا وزیر مملکت کا عہدہ تو رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس وزارت کا باقاعدہ قلم دان موجود نہیں ۔ کابینہ ڈویژن کے حکام کا کہنا ہے کہ کسی وزارت کا قلم دان مل جانے کی صورت میں ہی کار یا گاڑی فراہم کی جاتی ہے لیکن یہ گیارہ اراکین اس سہولت کے غیر قانونی استعمال کے مرتکب ہورہے ہیں ۔
وہ گیارہ اراکین کون ہیں اس حوالہ سے کابینہ ڈویژن نے تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کردیا لیکن جب کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر نظر دوڑائی گئی تو اس وقت جو گیارہ اراکین بغیر وزارت کے ہیں ان میں یار محمد رند ، شہباز گل ، ملک عامر ڈوگر ، عثمان ڈار ، نوابزادہ شاہ زین بگٹی ، ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ، ملک خالد منصور ، شہزاد نواز ، عون عباس بپی اور اعظم جمیل کا نام پایا گیا ۔
قائمہ کمیٹی نے ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ اگلے اجلاس میں تمام گاڑیوں کی مکمل تفصیلات فراہم کی جائیں کہ وہ کس کے استعمال میں ہیں اور مرمت و پیٹرول پر کیا خرچہ آرہا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.