پاکستان میں جذام کے مرض پر قابو پانے کے لئے 1960 میں ڈاکٹر روتھ فاؤ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا ۔ لیکن پاکستان میں جذام کے مریضوں کی حالت دیکھ کر انہوں نے اپنی زندگی پاکستان میں اس مرض کے خاتمہ کے لئے وقف کردی تھی ۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ نے ابتدائی طور پر ہنگامی بنیادوں پر 80 بستروں پر مشتمل ہسپتال کو تشکیل دیا ۔
بعد ازاں یہ ہسپتال میری – ایڈلیڈ لیپرسی سینٹر میں بدل گیا جو مریضوں کے علاج کے ساتھ تیمارداروں کو مدد بھی فراہم کرتا ۔
ڈاکٹر فاؤ نے پاکستان میں جذام کے مرض کی روک تھام کے لئے ملک کے مختلف علاقوں کے دورے بھی کئے اور ان علاقوں کے مقامی طبی عملہ کو اس مرض کے تدارک کے لئے تربیت بھی دی ۔
ڈاکٹر فاؤ کی ان تھک کاوشوں سے پاکستان 1996 میں عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جذام فری ملک قرار پایا ۔
اس کے علاوہ انہوں نے غریب و نادار افرد کے لئے ٹی بی کے مرض کے علاج کی سہولیات بھی فراہم کیں ۔
ڈاکٹر فاؤ کی ان خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں اعزازی مشیر برائے جذام مقرر کیا ۔ انہیں آغا خان یونیورسٹی نے اعزازی ڈگری داکٹر آف سائنس سے بھی نوازا ۔
ان کی جذام مرض کے حوالہ سے ایک ملک کی خدمت کو ملکی و غیر ملکی سطح پر کافی سراہا گیا اور انہیں متعدد ستائشی و اعزازی تمغوں جن میں نشان قائد اعظم ، ہلال پاکستان ، ہلال امتیاز ، جرمنی کا دی کمانڈر کراس آف دی آرڈر آف میرٹ ود اسٹار ، جبکہ دنیا کا دوسرا بڑا ایوارڈ رامون مگ سے سے نوازا گیا ۔
ڈاکٹر روتھ فاؤ 10 آگست 2017 کو اس جہان فانی سے کوچ کرگئی تھیں ، آج انہیں بچھڑے 5 سال بیت گئے ۔