بین القوامی ادارہ آکسفم نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ کووڈ انیس کی عالمی وبا نے امیر ترین افراد کو مزید امیر اور غریب کو خط غربت سے نیچے پہنچادیا ہے ۔
آکسفم نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غریب افراد کی کم آمدن اکیس ہزار افراد کو موت کے منہ میں لے گئی ۔ جبکہ دوسری طرف دنیا کے امیر ترین دس افراد کے مالی اثاثہ 2020 میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں ۔
ورلڈ اکنامک فورم کا اجلاس ہر سال سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں منعقد کیا جاتا ہے ، اجلاس سے قبل آکسفم کی رپورٹ معیشت میں عالمی عدم مساوات کے موضوع پر پیش کی جاتی ہے ۔
اس اجلاس میں دنیا کے سیاسی رہنماء ، معاشی ماہرین اور صحافی سوئٹزرلینڈ میں جمع ہوکر پینل مباحثوں میں شرکت کرتے ہیں ۔ تاہم کووڈ کی وجہ سے متواتر دو سالوں سے اس اجلاس کو آن لائن منعقد کیا جارہا ہے ۔
آکسفم کے چیف ایگزیکٹو نے اپنے بیان میں کہا کہ اس برس کچھ ہٹ کر ہورہا ہے دنیا کی 99 فیصد آبادی لاک ڈاؤن ، بین القوامی تجارت اور سیاحت میں کمی کی وجہ سے بدترین معاشی حالات کا شکار رہی اور 160 ملین سے زائد افراد غریب ہوچکے ہیں ۔
آکسفم نے موقر امریکی جریدہ فوربز کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کے 10 امیر ترین افراد جن میں ایلون مسک ، جیف بیزوس ، برنارڈ ارنالٹ ، بل گیٹس ، لیری ایلسن ، مارک زکربرگ ، وارن بفیٹ ، اسٹیو بالمر ، سرگئی برن مجموعی طور پر ان لوگوں کے اثاثے سات سو ارب سے بڑھکر 5۔1 کھرب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں ۔ اس فہرست میں موجود ایلون مسک کی دولت میں 1 ہزار فیصد اور بل گیٹس کی دولت 30 فیصد اضافہ کے ساتھ نمایاں ہے ۔
اس رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ وبائی مرض ترقی پزیر ملکوں میں جہاں قرضوں میں اضافہ کررہا ہے وہیں سماجی اخراجات میں کمی پر مجبور بھی کررہا ہے ۔
اس وبا میں عدم مساوات میں اضافہ دیکھا گیا ہے جبکہ 2019 کے مقابلہ میں کام کرنے والی خواتین کی تعداد 1 کروڑ 30 لاکھ تک بڑھ گئی ہے ۔
عالمی وبا نسلی اقلیتی گروہ کو بھی شدید متاثر کررہی ہے ۔
چیف ایگزیکٹو آکسفم نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وبا نےغیر منصفانہ معاشی نظام کی وجہ سے امیر کو تو امیر تر کردیا لیکن غریب کو کوئی تحفظ فراہم نہیں کیا ۔ سیاسی رہنماؤں کو نظام کی تبدیلی کے لئے جرات مندانہ معاشی حکمت عملیوں کی حمایت کرنے کی ضرورت ہے ۔
عالمی عدم مساوات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ افراط زر کے اثرات اور ان سے نبٹنے کے کمزور اقدامات غریب ممالک کو مزید پیچھے دھکیل دیں گے ۔
تبصرے بند ہیں.