پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے 57 سالہ ماہر معیشت مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ مقرر کیا ہے ۔
مفتاح اسماعیل پہلے بھی وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھال چکے ہیں ۔
اس دفعہ معاشی اشارئیے کچھ اچھے نہیں ہیں روپے کی قدر میں کمی ، ذرمبادلہ کے ناکافی ذخائر ، مہنگائی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جیسے بڑے مسائل نئے وزیر خزانہ کی قابلیت کا امتحان ہیں ۔
مفتاح اسماعیل آئی ایم ایف کے سابق اکنامسٹ ہیں انہوں نے پبلک فائنانس اور پولیٹیکل اکانومی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہوئی ہے ۔
گزشتہ ایک ماہ میں پاکستان کے ذرمبادلہ کے ذخائر 2۔16 ارب ڈالر سے گھٹ کر 8۔10 ارب ڈالر رہ گئے ہیں ۔ مفتاح کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت برآمدات کی ادائیگیوں کے لئے صرف 50 دن کے ذخائر بچے ہیں۔
ان ذخائر کو بڑھانے کے لئے غیر ملکی کرنسی جو مرکزی بنک میں غیر ملکی حکومتوں نے محفوظ کی ہوئی ہے اس کی مدت کو بڑھانا ہے ۔ بعد ازاں بجٹ خسارہ جو 4۔6 ٹریلین ڈالر تک پہنچ چکا ہے اسے کم کرکے 4 ٹریلین ڈالر تک لانے کے لئے جامع منصوبہ بندی کی جائے گی ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے توانائی کے شعبے میں دی جانے والی سبسڈی موجودہ حکومت کا سب سے بڑا مسلہ ہے ۔ اگر یہ سبسڈی واپس لی جاتی ہے تو ایندھن کی قیمت اور مہنگائی کے بڑھنے کا خدشہ ہے جو اس وقت سیاسی استحکام کو بڑی ذک پہنچا سکتا ہے ۔
جبکہ اس سبسڈی کی وجہ سے حکومتی بجٹ کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔