وزیر اعظم کی زیر صدارت 6 دسمبر کو ایک اہم اجلاس میں ملک کی سول اور عسکری قیادت نے شرکت کی ۔
سیالکوٹ میں ہجوم کے ہاتھوں مارے جانے والے سری لنکن شہری کے ہولناک انجام پر وزیر اعظم عمران خان نے تشدد کے خلاف لائحہ عمل پر سختی سے عمل کی ہدایات جاری کیں ۔
سول و عسکری قیادت کے اس اجلاس میں ملک کی مجموعی سیکیورٹی کی صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا ۔
اجلاس میں آرمی چیف جنرل باجوہ ، مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف ، وزیر اطلاعات فواد چوہدری ، وزیر داخلہ شیخ رشید ، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار اور دیگر افسران نے شرکت کی ۔
وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کئے گئے اعلامیہ میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ سیالکوٹ واقعہ کے ذمہ داران کو کٹہرے میں لایا جائے گا ۔
بیان میں بتایا گیا کہ اجلاس کے شرکاء نے ہجوم کو قانون ہاتھ میں لینے کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی اور ایسے واقعات کو ناقابل برداشت قرار دیا گیا ۔ ان واقعات کی روک تھام کے لئے جامع حکمت عملی اپنانے پر زور دیا گیا ۔ مجرموں کو سخت سزائیں دینے کا متفقہ بیان بھی سامنے آیا ۔
اس حولہ سے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ تشدد کے خلاف موجودہ پالیسیوں کا نفاذ اشد ضروری ہے جس میں نیشنل ایکشن پلان بھی شامل ہے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تشدد کا پہلا واقعہ نہیں جو ہم دیکھ رہے ہیں اس سے پہلے بھی ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں ۔ اب وقت آگیا ہے کہ بطور ریاست قطعی کاروائی کی جائے ۔
تبصرے بند ہیں.