صوبہ پنجاب میں تحریک لبیک کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ ہوئی تازہ جھڑپوں میں 1 پولیس اہکلار سمیت 5 افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔
فرانسیسی سفیر کی بے دخلی کے مطالبہ کو پورا نہیں کیا جاسکتا کے حکومتی اعلان کے بعد تحریک لبیک کے تقریبا 10 ہزار سے زائد حامی و کارکنان کا احتجاج ساتویں روز میں داخل ہوچکا ہے اور اتوار سے انہوں نے جی ٹی روڈ پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں ۔ مظاہرین کامونکی سے اپنے مارچ کو آگے بڑھانے کے لئے پرجوش ہیں اور جی ٹی روڈ پر کاروباری سرگرمیاں دوکانیں اور ریسٹورینٹس وغیرہ بند ہیں ۔
اس کے علاوہ جی ٹی روڈ سے ملحقہ علاقوں میں سرکاری و نجی درس گاہیں اور انٹرنیٹ سروس بھی اس احتجاج کی وجہ سے بند ہیں ۔
دریائے چناب کے قریب ممکنہ مارچ کو روکنے کے لئے جی ٹی روڈ پر خندقیں بھی کھودی گئی ہیں اور کنٹینرز سے بھی راستے بلاک کئے گئے ہیں ۔ وزیر آباد اور سیلاکوٹ کا زمینی راستہ بھی کاٹ دیا گیا ہے ۔
راولپنڈی میں سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا ہے شہر کی میٹرو بس سروس بھی تاحکم ثانی بند ہے ۔ اس کے علاوہ مری روڈ پر بھی ہر طرح کی ٹریفک کے لئے بندش لگائی گئی ہے ۔
پنجاب بھر میں دو ماہ کے لئے دفعہ 147 نافذ کردی گئی ہے ۔ تحریک لبیک کا موجودہ احتجاج جو 12 ربیع الاول سے مقامی طور پر دھرنوں سے شروع ہوا اب پولیس اور مطاہرین کی خون ریز جھڑپوں کی وجہ سے سنگین صورتحال بنتا جارہا ہے ۔ پر تشدد احتجاج کے آغاز سے اب تک 5 پولیس اہلکار شہد درجنوں زخمی اور املاک کو نقصان بھی پہنچا ۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اس حوالہ سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں خود سیاسی کارکن اور پرامن احتجاج کا حامی ہوں ۔ تحریک سے مذاکرات کسی حتمی حل کی طرف نہیں آپارہے ہیں ۔ یہ چھٹی مرتبہ امن کی دھجیاں اڑا کر عسکریت پسندی کی طرف مائل ہیں ۔
ٹھریک لبیک کے کارکنان نے لاٹھی بردار پولیس پر کلاشنکوف سے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں 3 جوان موقع پر شہید ہوگئے ، 70 زخمی ہیں اور ان میں سے 8 کی حالے تشویشناک بتائی گئی ہے ۔
ہم بھی ناموس رسالت کے حامی و سپاہی ہیں لیکن اس کے لئے ہم بندوق کی سیاست نہیں کرسکتے ۔ ان کا ایجنڈا ملک دشمنی پر مشتمل ہے جس کی حمایت نہیں کرسکتے ۔
تبصرے بند ہیں.