The news is by your side.

تمباکو کی کاشت اور صحت کو خطرات

0

پاکستان ٹوبیکو بورڈ کے مطابق ملک میں تمباکو کی سالانہ پیداوار 113 ملین کلو گرام ہے جو 50 ہزار 787 ہیکٹر رقبے پر کاشت کی جاتی ہے ۔

تمباکو کی کاشت خیبر پختون خوا کے ضلع مانسہرہ ، صوابی ، مردان ، بونیر اور چارسدہ میں کاشت کی جاتی ہے ۔ خیبر پختون خوا کے ان پانچ اضلاع کے مکینوں میں سانس ، دل اور جلد کی بیماریاں عام ہیں ۔

جبکہ اس کاشت سے ان اضلاع کے ہزاروں لوگوں کا روزگار جڑا ہوا ہے ۔ چونکہ تمباکو نقد رقم فراہم کرنے والی فصل ہے اس لئے ان اضلاع کا معیار زندگی صوبہ کے دیگر علاقوں سے بہتر ہے ۔

اس فصل نے کاشتکاروں کی زندگی بدل دی لیکن صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔ جتنے پیسے اس فصل سے کمائے جاتے ہیں اس سے کہیں زیادہ نقصان صحت اور ماحولیاتی آلودگی کی شکل میں برداشت کرنا پڑتا ہے ۔

دوسری فصلوں کی نسبت تمباکو پر انتہائی تیز اور مضر صحت کیمیکلز کا استعمال کیا جاتا ہے جو صحت کے سنگین مسائل کی وجہ بنتے ہیں ۔

غیر معیاری اسپرے مشین ، کیمیکلز کا بے دریغ استعمال اور اسپرے کے بعد حفاظتی اقدامات کے بغیر کھیتوں میں کام ماحولیاتی اور صحت کے مسائل میں اضافہ کررہا ہے ۔

غیر معیاری کیمیکلز کی فروخت پر پابندی ہے لیکن رجسٹرڈ کیمیکلز کی آسمان کو چھوتی قیمتیں کاشتکار کی قوت خرید سے باہر ہیں جس کی وجہ سے کاشتکار غیر معیاری اور سستا کیمکل لینے پر مجبور ہوجاتے ہیں ۔

کیمیکلز کی کوالٹی کو چیک کرنے کے لئے ہر ضلع میں محکمہ ذراعت نے اہلکار مقرر کئے ہوئے ہیں لیکن کاشتکاروں کا عدم تعاون مسلہ کی سنگینی کی وجہ بنا ہوا ہے ۔

بعض کاشتکار فصل کی خرابی کو جانے بغیر اور بہت ساری اقسام کے حشرات کے ایک ساتھ خاتمہ کے لئے مختلف کیمیکلز کو ملا کر کھیتوں پر اسپرے کردیتے ہیں جس سے کیمیکل کی کیمسٹری تبدیل ہوجاتی ہے اور وہ انسانی صحت کے لئے زیادہ مضر ہوجاتی ہے ۔ صبح اسپرے کرکے دوپہر کو اسی کھیت میں کام کرنے سے یہ کیمکل کام کرنے والوں کے جسم میں منتقل ہوکر انہیں بیمار کردیتی ہے ۔

کھاد تو صرف مٹی اور پانی کو آلودہ کرتی ہے لیکن کیمیکل مٹی ، پانی ، ہوا اور پورے ماحول کو آلودہ کردیتے ہیں ۔

تمباکو کے کھیتوں میں کام کرنے والے بچے اور خواتین فصل کی کٹائی میں کام کرتے ہیں اور اس کے مضر اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.