صحت کے بعد تعلیمی نظام پر توجہ دیں گے : وزیر اعظم
ہم نے صحت کا بجٹ پچھلی حکومت سے 200 گناہ بڑھایا ہے اس میں ہسپتالوں کی تزئین آرائش اور نئے ہسپتالوں کی تعمیر بھی شامل ہے۔
وزیر اعظم نے راولپنڈی میں صحت کارڈ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کے محمکہ صحت کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ، یہ ایک خواب کو تعبیر دینے کے مترادف تھا ۔
انہوں نے اس موقع پر علامہ اقبال کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ علامہ کا خواب تھا کہ ہم دنیا میں مثالی ریاست بنیں گے لیکن 74 سالہ تاریخ میں کسی نے ریاست مدینہ بنانے کا سوچا بھی نہیں ۔
انہوں نے اپنے تجربہ کو سامعین سے شئیر کرتے ہوئے کہا کہ میں نے برطانیہ میں صحت کا نطام بہت قریب سے دیکھا ہے اور اس نظام نے مجھے بہت متاثر کیا جس میں کوئی بھی شہری سرکاری ہسپتال جاکر علاج کی سہولیات سے فیضیاب ہوسکتا ہے ۔ لیکن ہم نے جو پروگرام متعارف کروایا ہے یہ برطانیہ کے پروگرام سے کافی بہتر ہے اور اس میں نجی ہسپتالوں کو بھی عوامی خدمت کے لئے نیٹ ورک میں لایا گیا ۔
دنیا میں شاید ہی کوئی ایسا ملک ہوگا جہاں جہاں صحت کے لئے امیرغریب کو ایک جیسی سہولیات پہنچائی جائیں گی ۔ ہم نے سرکاری ہسپتالوں کی تنزلی کو قریب سے دیکھا ہے ۔ میں اور میرے بہن بھائی میو ہسپتال میں پیدا ہوئے اور وہاں سہولیات کا ایک معیار ہوا کرتا تھا ۔ سرکاری ہسپتالوں میں معیاری سہولیات کا فقدان پیدا ہوا اور نجی ہسپتال امیروں کے لئے بنتے گئے ۔ غریب آج بھی علاج معالجہ کی سہولیات کے لئے خوار ہورہا ہے ۔ ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹر جاتے ہی نہیں ۔ لوگوں کو علاج کے لئے دور دراز کے علاقوں سے بڑے ہسپتالوں کا سفر کرنا پڑتا ہے جو مریض کے لئے اذیت ناک ہوجاتا ہے ۔ ایسا نظام بنایا گیا جس میں غریب ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگیا اگر اچھا علاج کروانا ہے تو پیسے لاؤ ۔
اس موقع پر انہوں نے شوکت خانم کینسر ہسپتال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو ملک میں کوئی اچھا کینسر ہسپتال ہی نہیں تھا مجھے علاج کے لئے والدہ کو برطانیہ لے جانا پڑا ۔ اسی وقت میں سوچ لیا تھا کہ ایک ہسپتال بنانا ہے ۔ میں نے اس ہسپتال کے لئے ماہرین کو باہر سے بلایا ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ نے 5 سے زائد کینسر کے مریضوں کو مفت علاج کی فراہمی شروع کی تو یہ ہسپتال 3 ماہ میں بند ہوجائے گا ۔
شوکت خانم کینسر ہسپتال 70 ارب کی لاگت سے بنا اب یہاں ہر سال 10 ارب روپے غریب لوگوں کے علاج پر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ اس ہسپتال سے میں نے سیکھا کہ یہ بڑی غلط فہمی ہے کہ پہلے فنڈز اکٹھے کئے جائیں بعد میں سہولیات کی فراہمی کی جائے ۔ ہم نے ہیلتھ کارڈ کے اجراء میں 400 ارب روپے خرچ کئے ہیں ۔ ہم سے پہلے کوئی اس خیال تک بھی نہیں پہنچا ۔
صحت کارڈ صحت کا ایسا نظام ہے جس میں سرکاری ہسپتال اگر علاج نہیں کریں گے تو نقصان اٹھائیں گے ۔ اس نظم کے تحت ضلعی سطح پر بھی ہسپتال تعمیر کئے جائیں گے ۔
صحت کارڈ سے راولپنڈی ڈویژن کے تمام اضلاع مستفید ہوسکیں گے ۔ پنجاب میں ہیلتھ کارڈ کے اجراء کا کام مارچ تک مکمل کرلیا جائے گا ۔
وزیر اعظم نے اس موقع پر کہا کہ ہیلتھ کے بعد تعلیمی نظام پر توجہ دیں گے ۔
تبصرے بند ہیں.