چند ماہ قبل گردش کرنے والی یہ خبر عوامی حلقوں میں بے چینی کا سبب بنی کہ سماجی رابطہ کی مقبول ویب سائٹ فیس بک کے 106 ممالک سے تعلق رکھنے والے 50 کروڑ صارفین ککی معلومات لیک ہوگئی ہیں ۔ ہیکرز نے عوامی معلومات یعنی صارفین کے نام ، گھر کے پتے ، فون نمبرز ، ای میلز ایڈریس اور دیگر ذاتی معلومات انٹر نیٹ پر ڈال دی ہیں ۔
فیس بک کا مواد فاش ہونا :
میدیا رپورٹس کے مطابق فیس بک کے مواد کے فاش ہونے والوں میں فیس بک کے بانی مارک ذکر برگ کا فون نمبر بھی شامل تھا ۔
اس حوالہ سے فیس بک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہیک کیا گیا ڈیٹا 2019 کے ڈیٹا لیک آپریچن میں شامل ہے ۔ تاہم پرائیوسی مانیٹرنگ کی جانب سے لیک ہونے والی ڈیٹا پر نظر رکھی جارہی ہے ۔
مواد کا فاش ہونا کیوں خطرناک ہے ؟
بحیثیت سوچل میڈیا صارف کے آپ کا یہ جاننا ضراری ہے کہ مواد کے فاش ہونے سے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں اور ڈیٹا کی چوری کرکے اسے کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے ؟
اس حوالہ سب سے اہم بات یہ یاد رکھیں کہ چوری کی گئیں معلومات ٹیلی مارکیٹنگ میں سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہیں ۔ اس معلومات کی بنیاد پر آپ کے نام پر بنک اکؤنٹ کھولا جاسکتا ہے ۔ اس چوری شدہ ڈیٹا سے صارف کا انسٹا گرام ، فیس بک اور ٹوٹیٹر اکاؤنٹ ہیک کیا جاسکتا ہے ۔
ہمیں پتہ کیسے چلے گا کہ ہمارا فیس بک اکاؤنٹ ہیک ہوچکا ہے ؟
Have I Been Pawned نامی ویب سائٹ پر جائیے ۔
آپ کی ونڈو میں ایک باکس کھلے گا یہاں انٹرنیشنل فارمیٹ میں اپنا نمبر درج کریں ۔
مثال کے طور پر اگر آپ کا نمبر 1234567890 ہے ، تو آپ اپنے ملک کے کوڈ کے ساتھ اپنا نمبر درج کریں گے ۔
اگر آپ کو "گڈ نیوز” کا میسج موصول ہوا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کا نمبر ہیک ہوئے نمبرز میں شامل نہیں ہے ۔ لیکن اگر آپ کو "اوہ نو” کا میسج ملے تو سمجھ لیں کہ آپ کا نمبر اور اکاؤنٹ ہیک ہوچکا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.