گزشتہ رات بلوچستان کے علاقے کوئٹہ ، ہرنائی ، سبی ، پشین ، قلعہ سیف اللہ ، چمن ، زیارت ، ژوب و دیگر علاقوں میں 3 بج کر 2 منٹ پر شدید زلزلہ کے جھٹکے محسوس کئے گئے ۔
زلزلہ پیما کے مطابق زلزلہ کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5 اعشاریہ 9 ریکارڈ کی گئی ۔ اسکیل کی ریڈنگ کے حساب سے زلزلہ کا مرکز ہرنائی سے 15 کلو میٹر دور تھا ۔
بلوچستان کے ڈیزاسٹر مینجمینٹ یونٹ نے اب تک 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔ جبکہ 300 سے زائد افراد اس قدرت آفت سے زخمی ہوئے ہیں ۔ بہت سے زخمی تشویشناک حالت میں ہیں ۔ دور دراز کے علاقوں میں ریسکیو آپریشن فوج کی نگرانی میں شروع کیا جاچکا ہے اور زخمیوں کی بذریعہ ہیلی کاپٹر کوئٹہ کے ہسپتالوں میں منتقلی شروع کی جاچکی ہے ۔
ہرنائی موجودہ آفت کا سب سے شدید متاثرہ علاقہ بتایا جارہا ہے جہاں لوگ بھاری ملبہ تلے دبے ہیں جبکہ علاقہ میں بجلی کی سپلائی بھی معطل ہوچکی ہے ۔ زلزلہ کے بعد آنے والے آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی کئی گھنٹہ جاری رہا ہے ۔ زلزلہ کی وجہ سے بلوچستان کے مختلف علاقوں کی رابطہ سڑکیں بھی لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگئی تھیں ۔ بجلی کی سپالئی متاثر ہونے کیوجہ سے ہسپتالوں میں زخمیوں کی مرہم پٹی موبائل روشنی میں انجام دی گئی ۔
ہرنائی کے نواح میں واقع کوئلہ کی کان میں زلزلہ کے باعث 15 مزدور بھی پھنس گئے ہیں جنہیں کان میں سے نکالنے کے لئے آپریشن شروع کردیا گیا ہے ۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت زلزلہ متاثرین کی امداد کے لئے ہر ممکن اقدامات کررہی ہے ۔ آزمائش اور اس مشکل کی گھڑی میں متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ 8 شدید زخمیوں کی بذریعہ ہیلی کاپٹر کوئٹہ پہنچا دیا گیا ہے اور ہنگامی بنیادوں پر امداد اور بحالی کا کام جاری ہے ۔
پاک فوج کے ترجمان نے اس حوالہ سے میڈیا کو بتایا کہ پاک فوج کی جانب سے زلزلہ کے شدید متاثرہ علاقہ ہرنائی میں آبادی کے لئے ضروری خواراک اور دوائیاں بھیج دی گئی ہیں اس کے علاوہ پناہ گاہیں بھی بنائی جارہی ہیں ۔ نقصان کے تخمینہ کے لئے آئی جی ایف سی بلوچستان بھی ہرنائی پہنچ گئے ہیں ۔
اس قدرتی آفت پر ملک کی سیاسی اور سماجی شخصیات بھی بلوچستان کے متاثرہ لوگوں سے ہمدردی کے لئے اپنے بیانات میں قیمتی جانوں کے نقصان پر افسوس کا اظہار کر رہی ہیں ۔
تبصرے بند ہیں.