گزشتہ دن صدر پاکستان کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران جب مدعو کئے گئے صحافی کوریج کے لئے پارلیمنٹ کی پریس گیلری پہنچے تو وہاں لگا تالا دیکھ کر مشتعل ہوگئے ۔ ملک بھر کی صحافی برادری پہلے ہی میڈیا ڈیلوپمنٹ اتھارٹی کے خلاف سراپا احتجاج بنی ہوئی ہے ۔ اس واقعہ کے بعد صحافیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس بعد ازاں اسپیکر آفس کے سامنے اس تالا بندی پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا ۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے اس حوالہ سے اپنا وضاحتی بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ صحافیوں کے 2 گروہوں کے درمیان ممکنہ تصادم کے خدشہ کے بعد یہ فیصلہ پارلیمانی رپورٹر ایسوسی ایشن سے مشاورت کے بعد کیا گیا تھا ۔
ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار پریس گیلری کی تالا بندی کے عمل کا جواز فراہم کرتے ہوئے اسپیکر کا کہنا تھا کہ مخالفوں کو لڑتے دیکھنا برداشت نہیں کرسکتا تھا اس عمل سے صحافیوں اور ایوان کی توہین ہوتی ۔
اسپیکر کے اس بیان کے بعد پی آر اے نے اسپیکر کے دعویٰ کی تردید کرتے ہوئے ان صحافیوں کے نام بتانے کا مطالبہ کیا جنہوں نے اسپیکر سے ملاقات کی تھی ۔ پی آر اے کے سیکریٹری اطلاعات نے نے اپنے بیان میں کہا کہ ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں کہ ہمارے کسی وفد نے اسپیکر سے ملاقات کی تھی ۔ اسپیکر نے یہ فیصلہ کسی مشاورت کے بغیر کیا تھا ۔
انہوں نے اس واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کیا تاکہ حقائق سامنے آسکیں ۔
تبصرے بند ہیں.