The news is by your side.

فارن یا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ

0

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آج پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 7 سال 8 ماہ سے زائد وقت زیر سماعت رہنے والے مقدمہ کا فیصلہ سنایا ہے ۔

یہ کیس پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنماء اکبر ایس بابر کی جانب سے دائر کیا گیا تھا ۔

اکبر ایس بابر نے مؤقف اپنایا تھا کہ تحریک انصاف کو پارٹی فنڈنگ کے نام پر جو رقم موصول ہوئی ہے وہ غیر قانونی ذرائع سے حاصل کی گئی ہے اور جن کے اصل ذارئع نامعلوم ہیں ، اس پر تحقیقات ہونی چاہیئں ۔

الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کے مختلف کمرشل بینکوں میں 26 اکاؤنٹس کی تفصیلات پیش کی گئیں جن میں سے صرف 8 ظاہر کئے گئے ۔

26 میں سے 18 اکاؤنٹس بے نامی تھے جن میں بیرون ملک سے آنے والی رقوم جمع کی جاتی تھیں لیکن یہ رقوم کہاں خرچ ہوئیں ، اس بارے میں کوئی تفصیل فراہم نہیں کی گئی ۔

پاکستان تحریک انصاف نے اس کیس کی سماعت رکوانے کے لئے ہر فورم سے رجوع کیا ۔ اس کیس کے دوران 8 وکیل تبدیل ہوئے ۔ آگست 2017 میں الیکشن کمیشن نے اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو اکؤنٹس کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔

پاکستان تحریک انصاف کے 65 بنک اکاؤنٹس سامنے آئے جن میں الیکشن کمیشن کو صرف 12 اکاؤنٹس سے متعلق ہی آگاہ کیا گیا اور 53 اکاؤنٹس کو چھپایا گیا ۔ پاکستان تحریک انصاف نے 5 سال کے دوران ملنے والی 32 کروڑ کی تفصیلات بھی چھپائیں ۔

29 جولائی کو برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی نے بھی برطانیہ میں خیراتی مقاصد کے لئے فنڈز اکھٹے کرکے تحریک انصاف کے اکاؤنٹس میں پیسے جمع کروائے ۔ جبکہ متحدہ عرب امارات کے ایک شہزادہ کی جانب سے بھی پاکستان تحریک انصاف کو 20 لاکھ ڈالرز 2 قسطوں میں ادا کئے گئے ۔

الیکشن ایکٹ میں شامل 204 سے 212 تک شقیں ممنوعہ فنڈنگز سے متعلق ہیں ۔ الیکشن ایکٹ 215 میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ اگر کسی جماعت کی ممنوعہ فنڈنگ ثابت ہوجائے تو کمیشن اس جماعت کا انتخابی نشان واپس لینے کا اختیار رکھتی ہے اور اس جماعت کی رجسٹریشن بھی منسوخ کرسکتی ہے ۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.