ہونہار پاکستانی نوجوانوں کی ایک ٹیم نے مصنوعی ذہانت استعمال کرتے ہوئے پانی میں مضر صحت جرثوموں کی شناخت کرنے والا پورٹیبل مائیکرواسکوپ تیار کر لیا ہے۔
تھری ڈی پرنٹر سے تیار کئے جانے والے پورٹیبل مائیکرواسکوپ کو سمارٹ فون سے منسلک کرکے خصوصی ایپلیکیشن کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے مضر جرثوموں کی منٹوں میں شناخت اور آلودہ پانی پینے سے پھیلنے والے امراض کی روک تھام ممکن ہوسکے گی۔
مہران یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے طالب علم حمزہ بھٹو نے اپنی ٹیم کے ہمراہ غیرمحفوظ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں اور اموات پر قابو پانے کے لئے ایک انقلابی طریقہ ایجاد کیا ہے۔
یہ نظام ایک سستے پورٹیبل مائیکرو اسکوپ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے ڈیٹا کا تجزیہ کرنیوالی موبائل ایپلیکیشن پر مشتمل ہے جو رئیل ٹائم بنیادوں پر ڈیٹا کے تجزیہ کی صلاحیت رکھتی ہے۔
حمزہ بھٹو کی ٹیم کے تیار کردہ پورٹیبل مائیکرو اسکوپ سے لئے جانیوالے نمونوں کے 80 فیصد تک درست نتائج ملے ہیں اور اگر اس ایپلیکیشن کو اگر جدید مائیکرو اسکوپس سے منسلک کیا جائے تو 90 فیصد یا اس سے زائد شرح تک درست نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔
مائیکرواسکوپ اور ایپلیکیشن کی تیاری پر 80 ہزار روپے کی لاگت آئی جس کا انتظام حمزہ بھٹو اور ان کی ٹیم نے اپنی مدد آپ کے تحت کیا۔
مضر صحت اور آلودہ پانی #پاکستان میں پیٹ کی بیماریوں کی ایک بڑی وجہ ہے اور اس آلودہ پانی کی جانچ کیلئے لیبارٹری ٹسٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر پانی میں مضر صحت جرثوموں کی شناخت کا یہ آلہ پاکستان کے ان دور دراز علاقوں میں جہاں پر صاف پانی کی سہولت بہت کم ہیں، میسر ہو تو اس کے استمال سے بہت سی انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں