پاکستان کی پولیس اپنی پیشہ ورانہ کاہلی اور بدعنوانیوں کو لیکر ہمیشہ عوامی تنقید کا ہدف بنتی ہے اور عموما یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ پولیس میں کم تعلیم یافتہ اور کسی بھی شعبہ کے ناکام ہی بھرتی کئے جاتے ہیں ۔
لیکن پولیس اپنی پیشہ ورانہ امور میں بہتری کے لئے کوشاں ہیں اور اس کی نفری میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور قابل جوانوں کی کمی نہیں ہے ۔
پاکستان پولیس میں اپنی ذمہ داری نبھاتے گوہر علی سوات پولیس کا حصہ ہیں ۔ گوہر پولیس کی کارکردگی وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لئے کئی سوفٹ وئیر ڈیزائن کرچکے ہیں ۔
موجودہ دور میں پولیس کے کام کرنے کا انداز ماضی کے مقابلہ میں تبدیل ہوچکا ہے اور آج کی تفتیش میں ٹیکنالوجی کی مدد سے بہتر طور پر مدد لی جاسکتی ہے ۔
عوامی تاثر پر بات کرتے ہوئے گوہر کا کہنا تھا کہ پولیس میں آج کل ایم بی اے اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز بطور کانسٹیبل ملک کے لئے اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں جو عوام کے لئے خوش آئند بات ہے ۔
اپنے بنائے سوفٹ وئیرز کے بارے میں بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میں اب تک پولیس کے لئے کئی سوفٹ وئیرز بنا چکا ہوں جن میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن اس سوفٹ وئیر کے ذریعہ ہم گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹرانسفر کا ڈیٹا محفوظ کرتے ہیں ۔
ہوٹل واچ نامی بنائے گئے سوفٹ وئیر کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اس ایپ میں سوات کے تمام ہوٹلز کا ڈیٹا معہ رابطہ کی تفصیلات کے موجود ہے جو پولیس کو ہوٹل میں قیام پذیر شخص کے متعلق معلومات فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔
اس سوفٹ وئیر کی بدولت مشتبہ شخص کی آس پاس موجودگی پر سافٹ وئیر خود کار نظام کے تحت قریبی پولیس اسٹیشن کو پیغام بھیج دیتا ہے جس میں مشتبہ شخص کے جرائم کی ہسٹری موجود ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ گوہر کرائم مینجمنٹ سسٹم کا سافٹ وئیر بھی بنا چکے ہیں جس میں عادی مجرموں کا ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.