اینڈرائڈ فونز کے آجانے سے نت نئی ایپس مارکیٹ میں آتی رہتی ہیں جن کے اچھے برے استعمال کے بعد ہم کسی نئی ایپ کی تلاش و استعمال کے عادی ہوجاتے ہیں ۔ بہت کم ایپس انسانیت کی بھلائی کا فریضہ احسن طور پہ ادا کرپاتی ہیں ۔ دھرتی ماں کو زرخیز رکھنے اور اس کو بنجر ہونے سے بچانے کے لئے سائنسدان ٹیکنالوجی کا استعمال کرکے نئے طریقے تلاش کررہے ہیں ۔
اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق دو ارب ہیکڑ قابل کاشت زمین پہلے ہی خراب ہوچکی ہے ۔ سال 2045 تک دنیا بھر میں 135 ملین افراد زرخیز زمینوں کی تلاش میں خانہ بدوش بن جائیں گے ۔ ینورسٹی آف کولوریڈو بولڈر کی ماحولیات و ارتقائی حیاتیات کی پروفیسر بارجر کا کہنا ہے کہ درختوں کو کاٹ کر ان کو لگائی جانے والی آگ زمین کو نقصان پہنچاتی ہے ۔ اس کے بجائے اگر درخت کی باقیات کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑون میں کتر کیا جائے اور کھاد کے بطور مٹی پر ڈال دیا جائے تو مٹی کی نمی میں اضافہ ہوتا ہے اور اس سے پودے اگ سکتے ہیں ۔ جس سے زمین کی ٹوٹ پھوٹ اور کٹاو میں کمی آتی ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے سارے کام زمین کو نقصان ہی پہنچارہے ہیں اور اس کی صحت اور بھلائی پر ہماری نظر نہیں رہی جو ہماری کوتاہی ہے ۔
اس کوتاہی کے ازالہ کے لئے لینڈ پوٹینشل نالج سسٹم (لینڈ پی کے ایس) نامی مفت استعمال کیا جانے والا موبائل ایپ تیار کیا گیا ہے ۔ یہ ایپ زمین کی زرخیزی کو ماپنے میں مدد کرتا ہے کہ آیا کاشتکاری کے لئے موزوں ہے یا نہیں ۔ دنیا کے کسی بھی خطہ کا رہنے والا یہ ڈاون لوڈ کرسکتا ہے اور اپنی زمین کی (ذرعی) صلاحیتوں کو کسی ذرعی ماہر کے بغیر جانچ سکتا ہے ۔ اس ایپ کی بدولت ایتھوپیا میں ذرعی طالبعلموں نے مٹی کے نمونے اپنے موبائل فونز سے تجزیہ کرکے زمین کی زرخیزی پر کام کیا ہے ۔ پاکستان کی معیشت میں ذراعت کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ یہ ایپ ذرعی یونیورسٹیز اور طالبعلموں کے لئے کافی مفید ثابت ہوسکتی ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس ایپ کے بارے میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بتایا جائے ۔ یاد رہے کہ 17 جون کو اقوام متحدہ نے خشک سالی کا دن منایا ہے جس کا مقصد عام آدمی کو اس اہم مسلہ کی طرف متوجہ کرنا ہے ۔
تبصرے بند ہیں.