وزیر اعظم عمران خان نے کراچی ٹرانسپورٹ میں انقلابی تبدیلی کے لیئے کراچی الیکٹریکل سرکلر ریلوے کا افتتاح کردیا ہے ۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں عمران خان صاحب کا کہنا تھا کہ ہر رتقی یافتہ ملک کا ایک نمائندہ شہر ہوتا ہے جو اس ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔ لندن ، نیویارک ، ٹوکیو ، بیجنگ اپنے ملکوں کے نمائندہ شہر ہیں ویسے ہی کراچی پاکستان کا نمائندہ شہر ہے ۔
کراچی ملک کا واحد شہر ہے جس کی ترقی باقی ملک میں تقسیم ہوتی ہے ۔ اس شہر میں 80 کی دہائی میں ہونے والے مسائل نے پورے ملک کو متاثر کیا ۔ اس شہر کی ترقی میں ٹرانسپورٹ اہم کردار ادا کرسکتی تھی لیکن ٹرانسپورٹ کے شعبہ میں نجی حکومتی سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔
مستقبل میں آنے والے ٹرانسپورٹ کے منصوبے جیسے سرکلر ریلوے اور گرین لائن سے ٹرانسپورٹ کا نظام کافی بہتر ہوگا لیکن شہر کی بڑھتی آبادی کے لئے نئے منصوبوں پر کام بھی ضروری ہوگا ۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کے فور منصوبہ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا دوسرا بڑا منصوبہ پانی ہے ۔ واپڈا کے چئیرمین نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اگلے دو سال میں کراچی کو کے فور منصوبہ سے پانی کی فراہمی شروع کردی جائے گی ۔
انہوں نے اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سے بنڈل جزیروں کے منصوبہ پر کام کرنے کا مشورہ دیا ۔ بنڈل جزیروں کا فائدہ سندھ کو ہی پہنچے گا کیونکہ کراچی کا حجم جتنا بڑھتا جائے گا عوام کو سہولیات پہنچانا بھی مشکل ہوجائے گا ۔ بنڈل جزیروں سے باہر کی سرمائی کاری آنے کا امکان بڑھے گا جس سے صوبہ کو فائدہ ہوگا ۔
وزیر اعظم کے ساتھ تقریب میں وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ ، گورنر سندھ عمران اسماعیل ، وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری ، وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی ، وفاقی وزیر ریل اعظم سواتی نے بھی شرکت کی ۔
اس سے پہلے وزیر اعظم ہاؤس سے جاری کردہ اعلامیہ میں کراچی سرکلر ریلوے کو عوامی ٹرانسپورٹ ذرائع کو جدت دینے کے لئے بحال کیا جارہا ہے ۔ اس نظام کو عوامی فلاح اور سہولت کی مد میں مزید وسعت دینے کے لئے اس وسیع منصوبہ کی بنیاد رکھی جارہی ہے ۔
اس سرکلر ریلوے سے رہائشی ، صنعتی اور دفتری علاقوں تک رسائی آسان ہوجائے گی جس سے ٹریفک کا بہاؤ کم ہوگا اور روزگار کے لئے ٹرانسپورٹ استعمال کرنے والوں کو جدید سہولت سے مستفید ہونے کا موقع بھی ملے گا ۔
اس منصوبے میں بجلی سے چلنے والی ٹرینیں استعمال کی جائیں گی جو ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے میں معاون ثابت ہونگی ۔ اس منصوبہ پر مجموعی طور پر 207 ارب روپے کی لاگت آئے گی ۔
تبصرے بند ہیں.