پاکستان کے شہر کوہاٹ کی یونیورسٹی کے ایک ہونہار نوجوان نے زمین کے ہمسایہ سیارہ مریخ کی مٹی کا نمونہ بنا لیا ہے ۔
ایسٹرو بیالوجی کے ماہر بہزاد قریشی نے یہ کارنامہ بہت کم وسائل کے استعمال سے انجام دیا ۔
کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے محقق ہیں اور اپنی تحقیق میں زیادہ وسائل بھی استعمال نہیں کئے ۔
بہزاد قریشی نے اس حوالہ سے بتایا کہ جب اپنے ایم فل کےتھسییس پر کام شروع کیا تو ان کی خواہش بالکل نئے اور اچھوتے موضوع کا انتخاب کرنا تھا ۔
اس سے پہلے بھی بہزاد مریخ پر انسانوں کی ممکنہ آباد کاری کے حوالے سے نتائج بھی پڑھ رکھے تھے ۔ ان کے دماغ میں خیال آیا کہ پودوں میں پائے جانےوالے مخصوص جراثیم کو اپنی تحقیق کا حصہ بنانا چاہیئے جو نباتی نشونما میں حصہ لیتے ہیں ۔
انہوں نے سوچا کیا ایسے بیکٹیریا مریخ کی مٹی میں بھی پرورش پاتے ہونگے ؟ وہاں کی فضا اور ماحول ان پر کیسے اثراندازہوتے ہونگے ؟
سائنسدانوں کی جانب سے ایسا کوئی خلائی مشن نہیں بھیجا جاسکا جو خلائی مشن پر نہیں بھیجا گیا جو وہاں سے مٹی کے نمونے لیکر واپس زمین پہنچا ہو ۔
وہ اپنی تحقیق میں اس نتیجہ پر پہنچے کہ
پلانٹ دوست بیکٹیریا مریخ کی مٹی میں نشونما تو نہیں پاسکتے لیکن وہ مریخ کے ماحول میں زندہ ضرور رہ سکتے ہیں ۔ مریخ کا اوسط درجہ حرارت منفی 60 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے جو ایسے بیکٹیریا کی افزائش کے لئے موزوں نہیں تاہم اگر اس درجہ حرارت میں تھوڑا اضافہ ہوجائے تو ایسے بیکٹیریا وہاں زندہ بھی رہ سکتے ہیں ۔