The news is by your side.

آئی ایم ایف پروگرام کی تجدید کے لئے پٹرول اور ڈیزل مہنگے ہوسکتے ہیں ؟

0

آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کو پیٹرلیم مصنوعات پر سبسڈی برقرار رکھنے کے لئے 96 ارب روپے درکار ہیں جو ایک سول حکومت چلانے سے کہیں زیادہ ہیں ۔ اس وقت حکومت پیٹرول کی مد میں 21 روپے اور ڈیزل پر 51 روپے 52 پسے کی سبسڈی دے رہی ہے ۔

آئی ایم ایف کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بغیر فنڈز کے سبسڈی کو واپس کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے جائزہ کے ساتویں پروگرام میں تاخیر ہوئی ۔

اس صورتحال میں کئی سوالات زہن میں سراٹھا رہے ہیں مہنگائی کے خلاف بیانیہ کے ساتھ میدان مار کر اقتدار حاصل کرنے والی اتحادی حکومت مہنگائی کا بوجھ مزید اٹھا سکتی ہے ؟ اس حوالہ سے وزارت خزانہ کا مؤقف جو سامنے آیا ہے اس کے مطابق میٹرولیم مصنوعات پر دی جانے والی سبسڈی کو فوری طور پر ختم نہیں کیا جارہا ۔ ایسا نہیں ہوگا کہ سبسڈی کو ختم کرکے پیٹرول 21 روپے اور ڈیزل کو 51 روپے مہنگا کردیا جائے گا ۔ آئی ایم ایف کا وفد جو مئی میں پاکستان آئے گا اس وقت مذاکرات کے بعد ہی کوئی حتمی معاہدہ و فیصلہ سامنے آئے گا ۔

آئی ایم ایف پروگرام پر بات کرتے ہوئے سابق سیکریٹری خزانہ اور ماہر معاشی امور ڈاکٹر اشفاق حسین کا کہنا ہے کہ ہم 34 سالوں سے آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ ہیں اگر اس سے معاشی بہتری ممکن ہوتی تو اب تک پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا ہوچکا ہوتا ۔ آئی ایم ایف پروگرام کا حصہ بننے سے ملک میں مہنگائی بڑھی ہے اور بڑھے گی ۔ مہنگائی کے خلاف بیانیہ استعمال کرکے اقتدار میں آنے والی حکومتیں بھی مزید مہنگائی کا ذریعہ بنیں گی اور ان کا اس حوالہ سے یہی مؤقف ہوگا ہمیں یہ نظام ورثے میں ملا ہے ، سیاست اسی کا نام ہے ۔

سیاسی استحکام اور معاشی استحکام ایک دوسرے سے مشروط ہیں جب موجودہ حکومت سابقہ کے خلاف منصوبہ بندی کرے گی اور سابقہ حکمران موجودہ کو برا بھلا کہنے میں وقت ضائع کریں گے تو ایسے میں معاشی پالیسیاں کون بنائے گا ؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.